یہ تو بھارت سے بھی گئے گزرے نکلے! ایران نے چوتھا اسرائیلی ایف 35 لڑاکا طیارہ مار گرایا، ایک اور پائلٹ گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Iran shoots down 4th Israeli F-35 jet
Snopes

ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی دفاعی فورسز نے تبریز کے علاقے میں ایک اور اسرائیلی ایف 35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے،یہ اس جاری کشیدگی کے دوران چوتھا ایف 35 طیارہ ہے جسے ایرانی دفاعی نظام نے نشانہ بنایا۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر فعال ہے اور کسی بھی اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے تیار ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اسرائیلی طیارہ ایرانی عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے کی کوشش میں تھا کہ اسے ہدف بنایا گیا۔

اس سے قبل 14 جون کو ایران نے اعلان کیا تھا کہ اس کے دفاعی نظام نے ملک کی مغربی فضاء میں ایک اور ایف 35 لڑاکا طیارہ مار گرایا۔ اگر یہ اطلاعات درست ثابت ہوں، تو یہ امریکی ساختہ ایف 35 طیارے کا پہلا جنگی نقصان تصور ہوگا۔

ایرانی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ طیارہ ایران کی فضائی حدود میں ایک مقامی دفاعی نظام سے نشانہ بنایا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پائلٹ نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر جان بچائی اور بعدازاں ایرانی کمانڈوز نے اُسے گرفتار کر لیا۔

ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق جمعے کے روز 24 گھنٹوں میں دو اسرائیلی طیارے جن میں سے ایک ایف 35 تھا، مار گرائے گئے۔ ایرانی عسکری ذرائع کے مطابق اس سے قبل کے واقعات میں ایک پائلٹ ہلاک ہوچکا ہے جبکہ ایک خاتون پائلٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو ’’جنگی مجرم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل تین دہائیوں سے امریکی صدور کو اپنے مفادات کے لیے جنگوں میں دھکیل رہا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر کہاکہ اگر صدر ٹرمپ واقعی سفارتکاری چاہتے ہیں تو اب وقت ہے کہ اسرائیل کو روکا جائے۔ ایک فون کال تل ابیب کو خاموش کر سکتی ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس پر چالاک اور وسیع عزائم کے تحت حملے کرنے کا الزام لگایا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔

کریملن کے بیان کے مطابق ایراناسرائیل تنازع کے حالیہ شدت اختیار کرنے پر دونوں سربراہان نے گہری تشویش کا اظہار کیا، جو نہ صرف جانی نقصان کا باعث بن رہا ہے بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

اس بحران کے دوران امریکی افواج نے بھی اپنی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق متعدد امریکی ٹینکر طیاروں کو یورپ منتقل کیا گیا ہے ۔واشنگٹن کی جانب سے ان نقل و حرکت پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا مگر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام خطے میں ممکنہ جنگ کے پھیلاؤ یا اسرائیل کی دفاعی مدد کے لیے ہے۔

Related Posts