اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو نے پیر کے روز اس خیال کا اظہار کیا کہ اگر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دیا جائے تو یہ اقدام اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کا خاتمہ کر سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یہ جنگ کو نہیں بڑھائے گا، بلکہ ختم کرے گا۔
یہ بات انہوں نے ان رپورٹس کے جواب میں کہی جن میں دعویٰ کیا گیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر کو قتل کرنے کے ایک اسرائیلی منصوبے کو ویٹو کیا تھا، تاکہ کشیدگی مزید نہ بڑھے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھاکہ ایران دائمی جنگ چاہتا ہے، اور وہ ہمیں ایٹمی تصادم کے دہانے پر لا رہا ہے۔ دراصل اسرائیل جو کر رہا ہے، وہ اس جارحیت کو روکنے اور ختم کرنے کی کوشش ہے۔ ہم صرف تب ہی یہ کر سکتے ہیں جب ہم برائی کی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
اسرائیل ایران تصادم: اب تک کی صورتحال
اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ چوتھا مسلسل دن ہے جب دونوں ممالک کی جانب سے شدید اور جان لیوا حملے ہو رہے ہیں۔ مبصرین اسے مشرق وسطیٰ کی تاریخ کا سب سے شدید تصادم قرار دے رہے ہیں جو ممکنہ طور پر پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
دونوں ممالک طویل عرصے سے پراکسی جنگ، خفیہ آپریشنز، اور اتحادی گروہوں کے ذریعے ایک دوسرے کے خلاف سرگرم رہے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے اسرائیل غزہ میں ایران کے حامی گروہ حماس کے خلاف بھی برسرپیکار ہے۔
جانی نقصان اور حملوں کی تفصیل
جمعہ کو شروع کی گئی ایک بڑی اسرائیلی مہم کے دوران اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز نے ایران کے جوہری اور عسکری تنصیبات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں اور ایندھن کے ذخائر کو بھی نشانہ بنایا۔
ایران کی وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 224 افراد ہلاک اور 1200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
جوابی کارروائی میں ایران نے درجنوں میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن سے اسرائیلی شہروں اور قصبوں کو نشانہ بنایا گیا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 592 زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق انہوں نے ایران میں جوابی کارروائی میں کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کر دیا ہے تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران سے جوہری اور میزائل خطرات کو ختم کیا جا سکے۔پیر کی شام اسرائیل کی فوج نے شمالی علاقوں پر ایران کی جانب سے ایک نئی میزائل لہر کی اطلاع دی ہے۔
تہران میں اسرائیلی حملے: ایرانی اسٹیٹ ٹی وی پر وار
ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ضلع 3، جہاں ریاستی نشریاتی ادارہ موجود ہے، وہاں پر اسرائیل نے حملہ کر دیا۔ حملے سے شہر میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ حملے کے باعث نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہو گئیں تاہم بعد میں بحال ہو گئیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کے مطابق ایران کے پروپیگنڈہ اور اشتعال انگیزی پھیلانے والے نشریاتی ادارے کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس حملے کو جنگی جرم قرار دیا اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اسرائیل پر تب تک حملے کرتا رہے گا جب تک وہ رک نہیں جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ صرف ایک فون کال سے ان حملوں کو رکوا سکتے ہیں، جو ممکنہ طور پر سفارتی راستہ کھول دے گا۔
اسرائیل کا دعویٰ:
اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈیفرن کے مطابق ہم نے ایران کے ایک تہائی زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل لانچرز تباہ کر دیے ہیں اور ہمیں تہران پر مکمل فضائی برتری حاصل ہو چکی ہے۔
ایرانی افواج کے ترجمان رضا سیاد نے کہا کہ ان کے حملوں کا ہدف حساس سیکیورٹی مقامات، عسکری کمانڈروں اور سائنسدانوں کی رہائش گاہیں تھیں۔
اتوار کو اسرائیل میں جس اہم مقام کو نشانہ بنایا گیا، ان میں ساحلی شہر حیفہ کا ایک بڑا آئل ریفائنری بھی شامل ہے، جس کی تفصیل فوجی سنسر شپ ختم ہونے کے بعد منظر عام پر آئی۔دونوں ممالک کے رہائشی علاقے بھی شدید نقصان کا شکار ہو چکے ہیں۔
سفارتی کوششیں اور عالمی ردعمل
عالمی برادری مسلسل دونوں ممالک سے حملے روکنے کی اپیل کر رہی ہے۔ چین نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر کشیدگی کم کریں۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے ایرانی ہم منصب سے فون پر گفتگو میں کہا کہ انقرہ ثالثی کے لیے تیار ہے۔
برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے کینیڈا میں جاری جی 7 اجلاس میں کہا کہ رہنماؤں میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق پایا جاتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران یہ جنگ نہیں جیت رہا، اور اسے بات چیت کر لینی چاہیے، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔ اتوار کو طے شدہ تہران واشنگٹن جوہری مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
نیوکلیئر تنصیبات اور جوہری خدشات
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی حالیہ بمباری کا مقصد ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام سے درپیش وجودی خطرات کو ختم کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے سی آئی کے سربراہ رافائیل گروسی نے کہا کہ نتانز کی زیرزمین جوہری تنصیب پر کسی جسمانی حملے کے شواہد نہیں ملے، اور باہر کی تابکاری سطح معمول کے مطابق ہے۔ ایجنسی پہلے ہی بتا چکی ہے کہ نتانز کی ایک کلیدی بالائی تنصیب مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔