واشنگٹن میں بدھ کی شام ہونے والی ایک مسلح کارروائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی سفارتکار کی شناخت یارون لیشانسکی کے نام سے ہوئی ہے, مگر کیا آپ جانتے ہیں وہ محض ایک سفارتی اہلکار نہیں تھا، جیسا کہ کئی میڈیا ادارے اسے پیش کر رہے ہیں؟
عرب و عبرانی میڈیا کی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ یارون لیشانسکی عام سفارتکار نہیں، بلکہ دراصل اسرائیلی فوج کا سابق اہلکار اور سیاسی طور پر سرگرم سفارتی ایجنٹ تھا اور فلسطینیوں کی نسل ختم کرنے کا پرجوش حامی تھا۔
یارون لیشانسکی کون تھا؟
یارون لیشانسکی جرمنی میں پیدا ہوا اور سولہ سال کی عمر میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں (اسرائیل) میں منتقل ہو گیا۔ اس نے تین سال تک اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں۔ یہ وہی فوج ہے جو فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب رہی ہے۔
بعد ازاں وہ واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے میں ریسرچ اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگا۔ وہاں اس نے فلسطین کے خلاف جارحیت، غزہ کے محاصرے اور عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے (نارملائزیشن) کے بیانیے کو فروغ دیا۔ وہ غزہ کے خلاف بھوک اور نسل کشی کی پالیسیوں کا بھرپور حامی تھا اور صہیونی مفادات کا کھلم کھلا دفاع کرتا تھا۔
قتل کیسے ہوا؟
یارون لیشانسکی کو 30 سالہ “یالیاس رودریگز” نامی ایک امریکی نوجوان نے واشنگٹن میں اُس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ اپنی منگیتر سارہ میلگریم کے ہمراہ یہودی میوزیم کی سیر کے لیے گیا تھا۔
ملزم رودریگز کے اقدام کو کئی حلقوں نے “صہیونی دہشت گردی اور سفارتی لبادے میں لپٹی اشتعال انگیزی کے خلاف براہ راست پیغام” قرار دیا ہے۔
جرمنی میں اسرائیلی سفیر رون پراسور نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ لیشانسکی نے “اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں اور اپنی زندگی صہیونی ریاست کے لیے وقف کر دی۔”
یہ محض ایک سفارتی اہلکار کی ہلاکت کا معاملہ نہیں بلکہ فلسطین سے متعلق عالمی سیاست میں اسرائیلی سفارتی چالوں اور فوجی ماضی رکھنے والے افراد کے کردار پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
یارون لیشانسکی وہ چہرہ تھا جو ظاہری طور پر سفارتکاری کا لبادہ اوڑھے، لیکن اندر سے غزہ کے خلاف جنگی بیانیے، محاصرے اور نسل کشی کی کھلی وکالت کر رہا تھا۔