دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل کرنسی ایکس چینج بائنانس کی جانب سے ایک ہلکے پھلکے مزاحیہ انداز میں کی گئی فیس بک پوسٹ نے پائی نیٹ ورک کے حامیوں میں نئی امیدیں جگا دی ہیں۔
منگل کی شب شیئر کی گئی اس پوسٹ میں بائنانس نے اپنے لوگو کی ایک غیر معمولی اور تخلیقی تصویر جاری کی، جس کے نیچے یہ جملہ درج تھا کہ جب تخلیقی فن کو ایسے لوگ چھیڑیں جو ڈیزائن کے ذوق سے محروم ہوں۔
پوسٹ کے چند لمحوں بعد تیز نگاہ رکھنے والے صارفین نے تصویر میں جگہ جگہ π (یونانی حرف جو پائی نیٹ ورک کی علامت ہے) کے نشان دریافت کیے۔ اس کے بعد تبصروں کا تانتا بندھ گیا ۔
پائی کوئن کب فہرست میں شامل ہوگا؟”چلو پائی!”جیسے جملے بار بار سامنے آنے لگے اور یہ پوسٹ دیکھتے ہی دیکھتے ڈیجیٹل کرنسی کے حلقوں میں وائرل ہو گئی۔
اس سے پہلے بھی بعض غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ بائنانس نے ایک ایسے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے جو ماضی میں اس کے ساتھ منسلک رہا ہے، معمولی مقدار میں پائی کے تجرباتی لین دین کیے ہیں۔ یہ والٹ ایک مختلف نیٹ ورک پر مبنی ہے جو تیز رفتار لین دین کے لیے جانا جاتا ہے۔
دسمبر میں بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جب بائنانس کے اندرونی نظام میں پائی کا نام عارضی طور پر فہرست میں شامل ہو گیا تھا، جسے جلد ہی ہٹا دیا گیا۔
مارچ میں بائنانس کی جانب سے کیے گئے ایک عوامی جائزے میں تقریباً تین لاکھ افراد نے حصہ لیا جن میں سے 86 فیصد نے رائے دی کہ پائی کو باضابطہ طور پر فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔
بائنانس نے ہمیشہ کی طرح کسی بھی ممکنہ شمولیت پر “تبصرہ نہیں” کی پالیسی اپنائے رکھی ہے تاہم اس کے حالیہ معیار جن میں “عوامی رجحان” اور “تکنیکی تحفظ” کو مرکزی اہمیت دی گئی ہے، پائی نیٹ ورک کے صارفین کی بڑی تعداد کے ساتھ ہم آہنگ دکھائی دیتے ہیں۔
اسی دن پائی نیٹ ورک نے ایک اہم پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے ایک سو ملین ڈالر کی خطیر رقم پر مشتمل ایک فنڈ متعارف کرایا ہے جس کا مقصد ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا ہے جو پائی کو روزمرہ زندگی میں قابلِ استعمال بنانے کے لیے بنائے جا رہے ہیں۔
مرکزی ٹیم کا کہنا تھا کہ ہم براہ راست ترقی کاروں میں سرمایہ کاری کر کے بڑے پیمانے پر اپنانے کے عمل کو تیز کر رہے ہیں۔
پائی کی موجودہ قیمت تقریباً 85 امریکی سینٹ ہے جو گزشتہ ہفتے کے 1اعشاریہ 40 ڈالر کی بلند سطح سے 32 فیصد کم ہے تاہم پچھلے سات دنوں میں اس میں 13 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے۔
مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پائی کی قیمت دوبارہ ایک ڈالر سے تجاوز کر لے، تو یہ خریداری کے رجحان کو مضبوط کر سکتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ 15 مئی کو ابتدائی مرحلے کے صارفین کے بٹووں سے 13 لاکھ پائی سکے جاری کیے جا رہے ہیں، جو کہ مجموعی رسد میں نمایاں اضافہ کریں گے۔ اگر اس وقت بائنانس یا کسی اور بڑے تبادلے کی جانب سے باضابطہ شمولیت کا اعلان نہ کیا گیا، تو قیمت پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔
اگرچہ بائنانس کی جانب سے کسی قسم کی تصدیق سامنے نہیں آئی، لیکن موجودہ اشارے، پائی نیٹ ورک کی تیز رفتار سرگرمیاں، اور عوامی جوش و خروش اس بات کا پتہ دیتے ہیں کہ شاید پائی کو باضابطہ مالیاتی دنیا میں قدم رکھنے سے اب زیادہ دیر نہیں۔
یہ خبر آنے والے دنوں میں ڈیجیٹل کرنسی کی دنیا میں ایک نیا موڑ لا سکتی ہے۔