اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹس کرنے پر صحافی وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق رات گئے گرفتار کیے گئے صحافی وحید مراد کو عدالت میں پیش کیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے عباس شاہ نے کیس کی سماعت کی۔
وحید مراد کے وکیل ہادی علی چٹھہ نے استدعا کی کہ ہمیں ایف آئی آر دیکھنے کی اجازت دی جائے، فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
صحافی وحید مراد نے کہا کہ پولیس دروازہ توڑ کر گھر داخل ہوئی، ساس کو بھی مارا گیا، بیس منٹ پہلے مجھے ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ وحید مراد کو حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
جج عباس شاہ نے استفسار کیا کہ وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے نے جواب دیا کہ کل رات گرفتار کیا گیا، کالعدم بی ایل اے اور بلوچستان کے حوالے سے وحید مراد نے پوسٹس کیں، ایکس اور فیس بک اکاؤنٹ کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے۔
ایف آئی اے حکام نے کہا کہ وحید مراد کا موبائل بھی ریکور کرنا ہے، وحید مراد کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ وحید مراد صحافی ہیں، ان کا ریمانڈ کیوں چاہیے؟، وکیل حادی علی چٹھہ نے کہا کہ صحافت اس ملک میں جرم بن چکا ہے۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ کیا ایف آئی اے نے پہلے وحید مراد کو نوٹس جاری کیا تھا، وکیل حادی علی چٹھہ نے کہا کہ جرم ہوا ہی نہیں تو عدالت ڈسچارج بھی کرسکتی ہے اور جوڈیشل بھی کر سکتی ہے، صحافیوں کو حراساں کرنے کیلئے گرفتار کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے صحافی وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔