اسلام آباد(سیدیاسین ہاشمی): افغان شہریوں کو پاکستان کے شناختی کارڈ بنوا کر دینے والے افغان نوسرباز نے جعلی حکیم کا روپ دھار لیا اور شہریوں کی جانوں سے کھیلنے لگا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹرآئی10کے رہائشی رحمت اللہ خان نے تھانہ رمنا میں درخواست دائر کی ہے کہ اس کے والد کبیر خان دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں، ایک واقف کار نے ہربل میڈیسن کے جعلی ماہر آغا جی سے ملوادیا۔
درخواست گزار رحمت اللہ خان نے درخواست میں کہا کہ آغا جی نے میرے والد کو تمام ادویات سے روک دیا جس کے باعث انہیں شدید ہارٹ اٹیک ہوگیا، والد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں دو سٹنٹ ڈلوانے پڑے۔
رحمت اللہ خان نے درخواست میں کہا کہ جب آغا جی کو معلوم ہوا تو وہ ناراض ہوئے اور کہاکہ سٹنٹ نہیں ڈلوانے تھے، انہیں میرے علاج سے ہی آرام آنا ہے جبکہ آغا جی خود کو ہربل میڈیسن میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر بتاتے ہیں۔
ایف آئی آر درج کرنے کے لیے دائر درخواست میں کہا گیا کہ ذرائع سے معلوم ہوا کہ آغا جی کوئی کوالیفائیڈ حکیم نہیں بلکہ ایک افغان شہری ہے جو کراچی میں افغان شہریوں کے غیر قانونی طور پر پاکستان کے شناختی کار بنواتا رہا۔
درخواست میں کہا گیا کہ آغا جی کے گھر میں مسلح افغان باشندے بھی پناہ گزین ہیں جوکہ مبینہ طور پر ملک دشمن سرگرمیوں، ناجائز قبضہ سمیت مختلف جرائم میں ملوث ہیں۔
رحمت اللہ خان کے مطابق جب آغاجی سے اس بابت پوچھا تو وہ طیش میں آگئے اور ان کے والد سے بدلہ لینے کی ٹھان لی، بعدازاں آغا جی نے والد کو نامعلوم دوائی پلائی جس سے ان کی طبیعت شدید خراب ہوگئی۔
تھانہ رمنا کو دی گئی درخواست کے مطابق آغا جی اور ان کا بیٹا میرے والد کو ہسپتال منتقل کرنے والی گاڑی میں بیٹھ گئے لیکن جب میرے والد کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی تو دونوں باپ بیٹا گاڑی سے اتر کر فرار ہوگئے۔
درخواست گزار کو ذرائع سے پتہ چلا کہ دونوں باپ بیٹا کراچی میں مقیم ہیں۔ رحمت اللہ خان نے پولیس اور اعلیٰ حکام سے انصاف دلانے اور ملک دشمن عناصر کیخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاہے۔