معروف انٹرنیٹ کالنگ سروس اسکائپ 5 مئی کو ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گی کیونکہ اس کے مالک مائیکروسافٹ نے اسے ریٹائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ اسکائپ کو ختم کرنے سے کمپنی اپنی اندرونِ خانہ تیار کردہ سروس ٹیمز پر زیادہ توجہ مرکوز کر سکے گی جسے پہلے ہی کارپوریٹ صارفین کے لیے دیگر آفس ایپس کے ساتھ مکمل طور پر مربوط کیا جا چکا ہے۔
2003 میں متعارف کروایا گیا اسکائپ دیکھتے ہی دیکھتے ایک مقبول پلیٹ فارم بن گیا اور اس کے آڈیو اور ویڈیو کالز نے لینڈ لائن انڈسٹری کو شدید متاثر کیا۔
ایک وقت میں کروڑوں صارفین رکھنے والا یہ پلیٹ فارم جدید ترین حریف ایپس جیسے زوم اور سلیک کے ساتھ مقابلہ نہ کر سکا، جو زیادہ آسان اور تیز رفتار سروسز فراہم کرتی ہیں۔
اسکائپ کی تنزلی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اس کی بنیادی ٹیکنالوجی اسمارٹ فون کے دور کے لیے زیادہ موزوں نہیں تھی۔
کورونا وائرس کے دوران جب آن لائن میٹنگز کی طلب میں اضافہ ہوا تو مائیکروسافٹ نے اپنی تمام تر توجہ ٹیمز پر مرکوز کر دی اور اسے کاروباری دنیا کے لیے بہترین حل بنا دیا، جو پہلے اسکائپ کا مضبوط گڑھ تھا۔
مائیکروسافٹ نے وضاحت کی ہے کہ موجودہ اسکائپ صارفین اپنے موجودہ اسناد استعمال کرتے ہوئے ٹیمز میں لاگ ان کر سکیں گے اور ان کے تمام چیٹ ڈیٹا اور کانٹیکٹس خود بخود منتقل ہو جائیں گے۔
اسکائپ کی بندش مائیکروسافٹ کے ان منصوبوں کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے جو وقت کے ساتھ اپنی افادیت کھو بیٹھے، جیسے انٹرنیٹ ایکسپلورر اور ونڈوز فون۔ دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی آن لائن کمیونیکیشن ٹولز میں مشکلات کا سامنا کیا ہے، جن میں گوگل کی ہینگ آؤٹس اور ڈیو جیسی ناکام کوششیں شامل ہیں۔
مائیکروسافٹ نے 2011 میں 8اعشاریہ 5 ارب ڈالر میں اسکائپ کو خریدا تھا، جب کہ اس وقت یہ گوگل اور فیس بک کے ساتھ مسابقت میں تھا۔ اس وقت اسکائپ کے ماہانہ صارفین کی تعداد 150 ملین تھی جو 2020 تک کم ہو کر صرف 23 ملین رہ گئی، حالانکہ وبا کے دوران اس میں تھوڑا اضافہ دیکھا گیا تھا۔
مائیکروسافٹ نے تصدیق کی ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں کسی ملازم کی نوکری ختم نہیں کی جائے گی۔ کمپنی کے مطابق ٹیمز کے ماہانہ فعال صارفین کی تعداد 320 ملین تک پہنچ چکی ہے۔مائیکروسافٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ “اسکائپ جدید کمیونی کیشن کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کر چکا ہے۔”