مصطفیٰ عامر قتل کیس کا مرکزی کردار: مارشا شاہد کون ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: آن لائن)

کراچی میں ملزم ارمغان نے جواں سال مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر جھگڑے کے بعد بد ترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا جبکہ اس دوران کی گئی تفتیش کے دوران ایک لڑکی مارشا شاہد کا نام سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مارشا شاہد ارمغان اور مصطفیٰ عامر کی مشترکہ گرل فرینڈ تھی۔ نیو ائیر نائٹ 31 دسمبر 2024 کو ڈیفنس کے پوش علاقے میں ڈانس پارٹی کے دوران مارشا کی وجہ سے مصظفیٰ عامر اور ارمغان کی آپس میں لڑائی شروع ہوگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان بضد تھا کہ مارشا میرے ساتھ جائے گی جبکہ مصطفیٰ نے اصرار کیا کہ مارشا اس کے ساتھ جائے گی۔ ارمغان سے مارشا کا تعلق صرف پیسے کی لالچ کی بنیاد پر تھا جبکہ مصطفیٰ عامر اور مارشا کا تعلق قلبی بتایا جاتا ہے۔

ارمغان کے مقابلے میں مصطفیٰ عامر  اتنا دولت مند نہیں تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکی کے معاملے پر تکرار اور لڑائی کے بعد مصطفیٰ عامر پیچھے ہٹ گیا اور ارمغان لڑکی کو ساتھ لے کر چلا گیا، جس کے بعد ارمغان اور لڑکی کی تلخ کلامی ہوئی۔

ارمغان، مارشا اور مصطفیٰ عامر تینوں نشے میں تھے۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 6 جنوری کے روز مارشا کی ملاقات مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر ارمغان سے ہوئی اور ارمغان نے مارشا کوتشدد کا نشانہ بنایا۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ مارشا کو ارمغان نے ایک گاڑی بھی تحفے میں دی اور مارشا بیرونِ ملک فرار ہونے سے قبل وہ گاڑی بھی فروخت کرکے چلی گئی۔ ذرائع کے مطابق مارشا نشے کی عادی تھی اور مارشا کے تمام تر اخراجات ارمغان کے ذمے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر نے شیراز کو کال کرکے ارمغان کے بنگلے پر بلایا۔ مصطفیٰ نے ارمغان کو ایک شاپر دیا، جس کے بدلے میں ارمغان نے ڈیڑھ لاکھ روپے ادا کیے۔ تاہم کچھ دیر بعد ارمغان اچانک مصطفیٰ پر برہم ہوگیا اور اسے گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کردیا۔

رپورٹ کے مطابق ارمغان نے مصطفیٰ کے سر اور گھٹنوں پر شدید ضربیں لگائیں، جس سے اس کا خون بہنے لگا۔ بعد ازاں ارمغان نے اپنی رائفل اٹھائی اور دیوار پر دو فائر کیے تاکہ مصطفیٰ کو مزید دھمکایا جا سکے۔ پولیس انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق ارمغان نے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈالا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا۔

Related Posts