اسلام آباد: ایک ماہ کے لیے پاکستان میں بجلی کے نرخوں میں 1اعشاریہ 30 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے جس سے بجلی کے صارفین کو بڑا ریلیف ملے گا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے دسمبر کے لیے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جس کے نتیجے میں ایک ماہ کے لیے بجلی کے نرخوں میں 1اعشاریہ 30 روپے فی یونٹ کمی ہو سکتی ہے،سی پی پی اے کی درخواست پر کل سماعت ہوگی۔
سی پی پی اے کی درخواست کے مطابق دسمبر میں بجلی کی فی یونٹ فیول لاگت کا تخمینہ 10اعشاریہ 63 روپے تھا لیکن اصل قیمت 9اعشاریہ 60 روپے فی یونٹ رہی۔ دسمبر میں ڈسکوز کو 7اعشاریہ 516 بلین یونٹ بجلی فراہم کی گئی۔
دسمبر کے لیے بجلی کی پیداوار کے بریک ڈاؤن سے پتہ چلتا ہے کہ 22اعشاریہ 80فیصد بجلی پانی سے، 10اعشاریہ 06فیصدمقامی کوئلے سے، 1اعشاریہ 59فیصد درآمدی کوئلے سے اور 0اعشاریہ 03فیصد فرنس آئل سے پیدا کی گئی۔
مزید برآں12اعشاریہ 31 فیصد بجلی مقامی گیس سے 20اعشاریہ 70 فیصد ایل این جی سے اور 26اعشاریہ 48 فیصد جوہری ذرائع سے پیدا کی گئی۔
گزشتہ ماہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں 20 پیسے فی یونٹ اضافے کا اعلان کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا حصہ ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں 1 ارب 18 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
نیپرا نے اس سے قبل جولائی تا ستمبر سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو حتمی شکل دے کر حکومت کو بھیج دیا تھا۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق صرف دسمبر 2024 کے لیے ہوگا تاہم ایڈجسٹمنٹ لائف لائن اور پری پیڈ بجلی کے صارفین پر لاگو نہیں ہوگی۔