واٹر بورڈ کے سی ای او صلاح الدین پانی کے کروڑوں روپے ڈکار گئے، تحقیقات شروع

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Water Board CEO Salahuddin Faces Corruption Inquiry Over Water Mismanagement

کراچی: سندھ حکومت نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں زیرزمین پانی کے لائسنس کے اجرا اور پانی چوری کے سنگین الزامات کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سید صلاح الدین احمد کو تحقیقات کے دوران فرائض کی انجام دہی سے روک دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ اسد اللہ خان کو ادارے کے معاملات کا عارضی چارج دے دیا گیا ہے۔

محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انکوائری چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ کی زیر نگرانی دو ہفتے میں مکمل کی جائے گی۔ تحقیقات کے دوران یہ جانچ کی جائے گی کہ زیرزمین پانی کے لائسنس کے اجرا میں کیا بے ضابطگیاں ہوئیں اور پانی چوری میں کون سے عناصر ملوث ہیں۔

تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل واٹر کارپوریشن کے سی ای او نے سب سوائل کمیٹی کے جاری کردہ 70 میں سے 57 لائسنس معطل کر دیے تھے اور کمیٹی میں نئے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ تاہم، لائسنس منسوخ کرنے کے باوجود ان کمپنیوں یا افراد کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، جس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

واٹر بورڈ کا نیا اسکینڈل، حکام کی ملی بھگت سے کروڑوں اندر، عوام دربدر

ذرائع کے مطابق زیرزمین پانی نکالنے کے لائسنس کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے۔ بلک کنکشنز میں بھی بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں سرکاری خزانے میں فیس جمع کروانے کے بجائے مبینہ طور پر کرپشن کے عوض لائسنس جاری کیے گئے۔

تحقیقات میں مرکزی لائنوں سے پانی کی چوری کے الزامات بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق واٹر کارپوریشن کے حکام کی مبینہ ملی بھگت سے پانی چوری کی گئی، جس کا مقصد غیرقانونی فوائد حاصل کرنا تھا۔

سندھ حکومت نے اس معاملے میں شفافیت یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انکوائری مکمل ہونے کے بعد ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔یہ اقدامات سندھ حکومت کی جانب سے عوامی وسائل کے تحفظ اور اداروں میں شفافیت لانے کی ایک اہم کوشش کی عکاسی کرتے ہیں۔