کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے ایک اور جان لے لی، مغوی محمد شعیب کو تاوان کی رقم نہ ملنے پر قتل کر دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق محمد شعیب کو کچھ عرصہ قبل ملتان سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کاروں نے ابتدائی طور پر 5 کروڑ روپے سے زائد رقم کے علاوہ قیمتی موبائل فونز اور گھڑیاں بطور تاوان طلب کی تھیں۔
شعیب کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ مغوی کو بار بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈاکوؤں نے شعیب پر تشدد کی ویڈیوز بھیج کر اہل خانہ پر دباؤ ڈالا تاکہ وہ جلد از جلد ان کے مطالبات پورے کریں۔ تاہم، تمام کوششوں کے باوجود شعیب کو شدید تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔
چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ ڈاکو اب شعیب کی لاش کی رہائی کے لیے اضافی 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کراچی کی فضاؤں میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی انٹری، کیا معاملات طے پاگئے؟
شعیب کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ شعیب کی لاش کو بازیاب کروایا جائے اور اس جرم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اہل خانہ نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ کچہ کے علاقے میں اس قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
نومبر 2024 میں سندھ کے شکارپور کچہ علاقے کے مشہور ڈاکو فرید تیغانی کو پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ اس کے ساتھی مالان مزاری کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق، ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے پولیس چوکی پر حملہ کیا تھا۔ ہلاک ہونے والا ڈاکو قومی شاہراہ پر قتل، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم میں ملوث تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ فرید پیغانی نے کئی افراد کو ہنی ٹریپ کے ذریعے اغوا کیا اور بعد میں ان سے تاوان کا مطالبہ کیا۔ اغوا شدہ افراد کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں تاکہ تاوان وصول کیا جا سکے۔