کرم: چند دن قبل متحارب قبائل کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد علاقے میں دوبارہ تشدد کی لہر بھڑک اٹھی، جس کے دوران کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہوگئے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کی گاڑی کو لوئر کرم کے علاقے بگان میں نشانہ بنایا گیا۔ جاوید اللہ محسود کو فوری طور پر علاج کے لیے لوئر علیزئی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود ان اہم شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے علاقے میں امن بحال کرنے کی کوششوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ کرم کے لیے سامان کی پہلی کھیپ علاقے میں پہنچائی جا رہی ہے۔ اس قافلے میں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل یہ اطلاع تھی کہ کرم امن معاہدے کا اطلاق ہفتہ، 4 جنوری سے شروع ہوگا، جس کے تحت ایک مسافر قافلہ سیکیورٹی کے حصار میں پاراچنار روانہ ہوگا۔
گرینڈ جرگے میں طے شدہ معاہدے کے مطابق، تمام بنکرز کو 15 دن کے اندر مسمار کر دیا جائے گا اور تمام قسم کے ہتھیار حکومت کے حوالے کیے جائیں گے۔
معاہدے کے بعد علاقے میں حالات معمول پر آنے کی توقع ہے، لیکن پاراچنار اور بگان میں مظاہرین اپنے دھرنے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین حکومت سے تمام سڑکیں، بشمول مرکزی شاہراہ، کھولنے اور علاقے میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بگان کے مظاہرین کا اصرار ہے کہ وہ اپنے احتجاج کو اس وقت تک ختم نہیں کریں گے جب تک تمام ہتھیار حکومت کے حوالے نہ کر دیے جائیں اور بنکرز کو ختم نہ کر دیا جائے۔ اس کے علاوہ، مظاہرین نے بگان بازار میں تباہ شدہ دکانوں اور گھروں کے لیے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
تین ہفتے جاری رہنے والے گرینڈ جرگے کے دوران، دونوں فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پایا، جس پر فریقین نے دستخط کیے۔
جرگے کے ارکان نے زور دیا کہ دونوں فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔ 16 رکنی کمیٹی، جس میں دونوں جانب کے نمائندے شامل ہوں گے، اس عمل کی نگرانی کرے گی۔ مزید یہ کہ حکومت کی زیر نگرانی ہتھیاروں کو جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جائے گا۔
جرگے کے ایک رکن، عبداللہ خان، نے کہا کہ تری منگل سے چہری تک تمام بنکرز اور قلعے ختم کیے جائیں گے، اور تمام راستے، بشمول تل-پاراچنار روڈ، عوام کے لیے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔