مہنگی امپورٹڈ ایل این جی پاکستانی انڈسٹری کیلئے وبال جان گئی

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
فوٹو سما

ایل این جی کی امپورٹ سے ایک بار پھر مقامی آئل اینڈ گیس انڈسٹری متاثر ہونا شروع ہوگئی، ایکسپلوریشن کمپنیوں  کو گزشتہ چار ماہ کے دوران 192 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق گیس کی سپلائی میں کل کٹوتی کا حساب 329 ملین کیوبک فٹ یومیہ (mmcfd)  ہے جس کے نتیجے میں ماہانہ 48 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

موقر معاصر ایکسپریس نے تیل اور گیس کی صنعت کے حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ چار مہینوں میں پیدا ہونے والے اثرات 192ملین ڈالر تک آئے، مزید برآں گیس کی کمی کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار رک جانے سے 5 ارب روپے کا اثر پڑا ہے۔

حکام نے مزید کہا کہ درآمدی ایل این جی کی 329 ایم ایم سی ایف ڈی کی قیمت چار ماہ کے عرصے میں 500 ملین ڈالر تھی۔

نواز شریف کے پوتے کی شاہانہ شادی، بھارت سے بھی مہمان شریک ہوں گے، لاہور کو سجا دیا گیا

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیکسوں کی وصولی نہ ہونے سے قومی خزانے کو بھی 20 ارب روپے کا نقصان پہنچا، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں نے بڑے نقصانات کا دعویٰ کیا ہے،OGDC  کو گزشتہ آٹھ ہفتوں میں تقریباً 8 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

جس کی گیس پیداوار کم ہوکر 1,461 ایم ایم سی ایف ڈی، خام تیل کی پیداوار 26,394 بیرل اور ایل پی جی کی پیداوار 1,391 میٹرک ٹن رہ گئی ہے۔

واضح حل کے بغیر گیس کی فراہمی میں مسلسل کمی نے سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو منفی کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اسٹیک ہولڈرز کا توانائی کے شعبے پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔

صنعتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، کیونکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار گیس کی پیداوار میں کمی اور معاملات کی بدانتظامی پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔

اس صورتحال نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کیلیے پہلے سے ہی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، مقامی گیس کی پیداوار میں زبردست کمی کا سامنا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سوئی سے 50، قادر پور سے 25، غازی اور ایچ آر ایل سے 70، ناشپا سے 45 ، اور ڈھوک حسین سے پیداوار میں 15 ایم ایم سی ایف ڈی کمی ہوئی ہے۔

صنعت کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں مہنگی ایل این جی کی درآمد کیلیے گنجائش پیدا کرنے کیلیے کی جا رہی ہیں، اس حکمت عملی کو پاکستان کے اپ اسٹریم توانائی کے شعبے میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی براہ راست توہین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

نئی شامی انتظامیہ کو بشار الاسد دور کے کونسے فوجی افسران مطلوب، کن کو معافی مل رہی ہے؟

صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ مقامی گیس کی سپلائی میں کمی صرف معاشی غلطی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک غلطی ہے، پاکستان کا ایل این جی کی درآمد پر انحصار مالی اور جغرافیائی طور پر بھاری قیمت کی ادائیگی پر منحصر ہے، کیونکہ ملک غیر ملکی سپلائرز پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرتا جا رہا ہے۔

Related Posts