دودھ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرنے پر 3 ڈیری ایسوسی ایشنز پر بھاری جرمانے عائد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ہماری ویب

کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کراچی کی تین ڈیری ایسوسی ایشنز پر تازہ دودھ کی قیمتوں میں ملی بھگت سے اضافہ کرنے پر بھاری جرمانے عائد کر دیے ہیں۔

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (مسابقی کمیشن) کے مطابق کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر اکبر سدھو اور ممبر عبدالراشد شیخ پر مشتمل بینچ کی جانب سے جاری آرڈر میں جن ایسوسی ایشنز پر جرمانے عائد کئے گئے ان میں ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن کراچی (ڈی ایف اے کے) اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) شامل ہیں، جن پر بالترتیب 10 لاکھ اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

منصوبہ تیار، چین پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری پر کروڑوں ڈالر لگائے گا

کمیشن نے مختلف میڈیا رپورٹس کے بعد نوٹس لیتے ہوئے کراچی بھر میں دودھ کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی انکوائری کی تھی۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ کراچی میں ڈیری فارمرز کی نمائندہ تینوں ایسوسی ایشنز، کراچی اور اس کے نواحی علاقوں میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی براہ راست ذمہ دار تھیں۔

کارروائی کے دوران ایسوسی ایشن کے نمائندہ کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے سندھ لازمی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول اور منافع خوری و ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے ایکٹ 2005 کے تحت مقرر کردہ نرخ گزشتہ تین سال سے مہنگائی کے باوجود نظرثانی نہیں کیے گئے۔

کمیشن کی تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ مذکورہ ایسوسی ایشنز نے دودھ کی ترسیل کے نظام پر غیرضروری دباؤ اور رکاوٹ ڈال کر دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کروایا، بینچ کے سامنے پیش کیے گئے شواہد، جن میں ویڈیو ریکارڈنگز بھی شامل ہیں، سے ثابت ہوا کہ ایسوسی ایشنز کی جانب سے اعلان کردہ نرخ عملی طور پر پوری سپلائی چین میں نافذ کیے گئے۔ انہوں نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ڈرانے دھمکانے اور دودھ کی فراہمی معطل کرنے کی دھمکیوں کے ذریعے انہیں اپنے مقرر کردہ نرخوں کی پابندی پر مجبور کیا۔

سندھ کے سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں سولر سسٹم لگے گا

آرڈر کے مطابق ایسوسی ایشنز نے قیمتوں کے تعین کے اہم عوامل جیسے کہ بندھی ریٹس، منڈی ریٹس، ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں پر نمایاں اثر و رسوخ استعمال کیا جس سے تازہ دودھ کی مارکیٹ میں بگاڑ پیدا ہوا۔

حکم نامے میں مزید انکشاف ہوا کہ ایسوسی ایشنز نے مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے دودھ کو آئس فیکٹریوں میں ذخیرہ کیا اور بعد ازاں اسے اندرونِ سندھ مہنگے داموں فروخت کیا۔ ان ہتھکنڈوں سے سپلائی چین شدید متاثر ہوئی اور صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالا گیا۔

Related Posts