پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل راولپنڈی سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے لیے سینئر رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔
پاک آبزرور کی ایک رپورٹ کے مطابق مذاکراتی کمیٹی میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سلمان اکرم راجہ، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور حامد رضا شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ 5 دسمبر کو عمران خان سے کافی دیر تک ملے لیکن پھر بھی ضمانت حاصل کرنے کے باوجود دوبارہ گرفتار کر لیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے ارکان کو 13 دسمبر کو پشاور میں دعا اور جرگہ سیشن منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عمر ایوب خان نے بتایا کہ جرگہ سیشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے بین الاقوامی چیپٹر 15 دسمبر کو پروگرام منعقد کریں گے۔ مذاکراتی کمیٹی کا بنیادی ایجنڈا گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو سابق حکمران جماعت شہری نافرمانی کا راستہ اختیار کر سکتی ہے، جس کے قومی اور بین الاقوامی دونوں طرح کے مضمرات ہو سکتے ہیں۔
اسد قیصر نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کارکنوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر تنقید کی جو مبینہ طور پر عدالتوں میں دہشت گرد کے طور پر پیش کیے گئے۔