شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد انقلابی فورسز نے دار الحکومت دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی شام پر الاسد خاندان کے 53 سالہ اقتدار کا سورج بھی غروب ہوگیا۔ بشار الاسد کے عہد کے انجام آشنا ہونے کے بعد ان کے محل کا بقول شاعر کچھ ایسا ہی منظر تھا:
شام پر ٹوٹا یا نہیں، مگر یہ طے ہے کہ بشار الاسد کے اقتدار کے مراکز پر انقلاب کا آسماں ضرور ٹوٹ کر گرا ہے۔ اب ان کے محل کی مختلف تصاویر زیر گردش ہیں، آئیے آپ بھی بشار کے “قصر شاہی” سے ہو آئیے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں انقلابیوں کے داخل ہونے سے پہلے ہی بشار الاسد ایک طیارے میں نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہوگئے تھے۔ اس تصویر میں عوام بشار کے محل کے اندر تصاویر بنوا رہے ہیں۔

اس تصویر میں بشار کے محل کے باہر کا منظر واضح ہے، جہاں ایک شہری وکٹری کے ساتھ انقلاب کا جشن منا رہا ہے۔ دمشق پر انقلابی فورسز کے کنٹرول کے بعد ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں لوگ بشار الاسد کے صدارتی محل میں داخل ہوکر وہاں سیلفیز لے رہے ہیں یا ویڈیوز بنا رہے ہیں۔

کچھ تصاویر میں لوگوں کو صدارتی محل سے سامان جیسے ملبوسات، ہینڈ بیگز، سوٹ کیس، پرفیوم کی بوتلیں اور فانوس وغیرہ لوٹتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

ایوان بشار کے ایک کونے میں شام کے سابق مرد آہن بشار الاسد کا پورٹریٹ گرا ہوا ہے۔ بشار الاسد کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں کے ایک بیڑے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔

تصویر میں بشار کے محل کے کسی خاص کمرے میں سامان بکھرا ہوا بھی نظر آرہا ہے، جس سے لگتا ہے کہ افراتفری میں محل میں لوٹ بھی مچی ہے۔ ایک نوجوان بظاہر فانوس اتارتے ہوئے نظر آرہا ہے۔