بولڈ اور نازیبا مناظر والی بھارتی فلم امریکا میں عالمی ایوارڈ لینے میں کامیاب

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Indian film with bold scenes named Best International Film in New York

بھارتی فلم ساز پایل کپاڈیا کی بولڈ اور نازیبا مناظر پر مبنی فلم “آل وی امیجن ایز لائٹ” کو نیویارک فلم کریٹکس سرکل ایوارڈز میں بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کا اعزاز دیا گیا۔

امریکی پورٹل “ڈیڈ لائن” کے مطابق اس تقریب میں بہترین اینی میٹڈ فیچر ایوارڈ فلم “فلو” کو دیا گیا۔نیویارک فلم کریٹکس سرکل کی 90ویں سالگرہ کا موقع تھا، جس میں معروف اراکین شامل تھے، جیسے انڈی وائر کے ڈیوڈ ارلیچ ، نیویارک میگزین کے الیسن ولمور اور بلگ ایبیری، دی اٹلانٹک کے ڈیوڈ سمز اور ٹائم میگزین کی اسٹیفنی زیکیرک بھی نمایاں تھے۔

اسی ہفتے، “آل وی امیجن ایز لائٹ” نے گوتھم ایوارڈز 2024 میں بھی بہترین بین الاقوامی فیچر کا اعزاز حاصل کیا۔ دیگر نامزد فلموں میں “گرین بارڈر”، “ہارڈ ٹروتھس”، “انسائیڈ دی ییلو کوکون شیل”اور “ورمیگلیو” شامل تھیں۔ یہ تقریب نیویارک کے سیپریانی وال اسٹریٹ میں پیر کے روز منعقد ہوئی۔

 

اس فلم میں کنی کسرٹی، دیویا پربھا اور چھایا قدم نے اداکاری کی ہے۔ یہ ایک رسمی بھارتی-فرانسیسی پروڈکشن ہے، جسے فرانس کی کمپنی پتیت شاؤس اور بھارت کی چیک اینڈ چیز نے پروڈیوس کیا ہے۔

“آل وی امیجن ایز لائٹ” کو جراتمندانہ کہانی، انفرادیت اور معاشرتی مسائل کی تصویر کشی پر تنقید اور پذیرائی دونوں ملی ہیں۔ خاص طور پر ایک نیم برہنہ سین، جس میں اداکارہ دیویا پربھا نے خود کو نمایاں کیا، اس کی وجہ سے سرخیوں میں رہی۔

کچھ ناظرین نے ان مناظر کو غیر ضروری اور بھارتی ثقافتی تناظر میں نامناسب قرار دیا جبکہ دیگر نے ان مناظر کو فلم کی گہرائی اور اس کے بین الاقوامی سینما میں کردار کے لحاظ سے سراہا۔

دیویا پربھا نے ان مناظر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہانی کے لیے لازمی تھے اور پیشہ ورانہ طریقے سے فلمائے گئے، جن میں ایک انٹیمیسی کوآرڈی نیٹر کی موجودگی بھی شامل تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان مناظر کا مقصد شائقین کو خوش کرنا نہیں بلکہ کہانی کی ضرورت کو پورا کرنا تھا۔یہ فلم، بین الاقوامی سطح پر بھارت کے سینما کو ایک نئی شناخت دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

Related Posts