گیارہ دن کی خون ریزی کے بعد کرم میں سیز فائر، مسلح قبائل کی جگہ فورسز تعینات

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ڈان

گیارہ دن سے زائد دو طرفہ خونریزی کے بعد آخر کار خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے تمام علاقوں میں متحارب قبائل کے درمیان فائر بندی ہوگئی۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق فائر بندی کے بعد مورچوں سے مسلح قبائل کو ہٹا دیا گیا ہے اور علاقے میں اب پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

ڈی سی کرم نے بتایا کہ راستے کھولنے اور امن معاہدے کے لئے جرگہ ممبران کے ذریعے عمائدین سے بات کی جائے گی۔

ڈی سی کرم کا کہنا تھا کہ کوہاٹ ڈویژن کے عمائدین اور پارلیمنٹرین امن معاہدے کیلئے ضلع کرم آئیں گے۔

خیال رہے کہ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے اور  گزشتہ گیارہ دن سے جاری جھڑپوں میں 130 افراد جاں بحق اور 186زخمی ہوگئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھی مقامی انتظامیہ کی جانب سے فائر بندی کی اطلاع آئی تھی تاہم بعد میں یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی۔

Related Posts