ڈھاکہ یونیورسٹی نے پاکستانی طلبہ پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے دو طرفہ تعلیمی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پرو وائس چانسلر (ایڈمن) پروفیسر صائمہ حق نے اعلان کیا کہ اب ڈھاکہ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیشی طلبہ کو بھی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعاون کو بڑھانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
پیر کے روز پروفیسر صائمہ حق نے بتایا کہ یہ فیصلہ تب نافذ ہوگا جب ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر نیاز احمد خان، متعلقہ دستاویزات پر دستخط کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وائس چانسلر اس وقت بیرون ملک ہیں۔
یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب ڈھاکہ یونیورسٹی کو پاکستان کی جانب سے سیمینارز اور اسکالرشپ کی پیشکش موصول ہوئیں جو طلبہ اور اساتذہ دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کل سوشل میڈیا کی حدودو قیود کا شرعی جائزہ لے گی
پروفیسر صائمہ حق کے مطابق، یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ نے ان تجاویز کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جب وائس چانسلر نے انہیں پیش کیا۔
یہ فیصلہ یونیورسٹی کی پالیسی میں ایک بڑا تبدیلی ہے، جس کا مقصد طلبہ اور اساتذہ کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی تبادلوں کو بحال کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 14 دسمبر 2015 کوڈھاکہ یونیورسٹی کے اُس وقت کے وائس چانسلر پروفیسر اے اے ایم ایس عارفین صدیقی کی قیادت میں سنڈیکیٹ نے پاکستانی اداروں کے ساتھ تمام تعلیمی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس پابندی کے تحت ڈھاکہ یونیورسٹی کے نمائندوں، اساتذہ اور طلبہ کو پاکستانی اداروں کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنے سے روکا گیا تھا۔