پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنداپور کو سخت انتباہ دیا ہے کہ اگر وہ عمران خان کی رہائی کے لیے دوبارہ احتجاج میں ناکام ہوئے تو انہیں عہدے سے برطرف کر دیا جائے گا۔
مقامی نیوز چینل کے مطابق بشریٰ بی بی نے حالیہ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ گنڈاپور سے اپنی مایوسی کا اظہار کیا، کیونکہ وہ پی ٹی آئی کے لیے خاص طور پر عمران خان کی رہائی کے لیے کامیاب احتجاج منظم کرنے میں ناکام رہے تھے۔ بشریٰ بی بی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ یہ ان کے لیے آخری موقع ہے اپنی کارکردگی ثابت کرنے کا اور اگر وہ دوبارہ ناکام ہوئے تو وہ مزید اپنے عہدے پر نہیں رہیں گے۔
بشری بی بی نے کہا، “مجھے پچھلے احتجاج اور قافلوں کے بارے میں رپورٹس موصول ہوئی ہیں، جہاں بہت سے افسران اور ارکان نے صرف حاضری لگانے کے لیے شرکت کی اور کئی افراد اپنے حامیوں کے ساتھ مختلف مقامات سے واپس چلے گئے۔ اس بار یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں کسی بھی قیمت پر اسلام آباد پہنچنا ہوگا اور جو لوگ ہدایات پر عمل نہیں کریں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”
اس کے علاوہ بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کے ارکانِ اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ کم از کم 5000 حامیوں کو احتجاج میں لے کر آئیں، جن میں ان کے اہل خانہ بھی شامل ہوں۔ ہر رکنِ صوبائی اسمبلی کو احتجاج کے لیے لوجسٹکس کے انتظامات، بشمول کھانا اور ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری دی گئی۔
چینل نے مزید رپورٹ کیا کہ کئی پی ٹی آئی کے ارکان اس بات سے پریشان تھے کہ انہیں اپنے اہل خانہ کو احتجاج میں لانے کی ہدایت دی گئی تھی اور بعض کو بشریٰ بی بی کی جانب سے ان کی درخواستوں پر عمل کرنے کے لیے دباؤ محسوس ہو رہا تھا تاہم یہ بات بھی سامنے آئی کہ وزیراعلیٰ گنڈاپور پر اس احتجاج کی کامیابی کو یقینی بنانے اور بشری بی بی کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے خاصا دباؤ تھا۔
یہ انتباہ اس وقت آیا ہے جب پی ٹی آئی ایک اور بڑے احتجاج کی تیاری کر رہی ہے، اور پارٹی کی قیادت اس مظاہرے کے لیے مزید جوابدہی اور عوامی mobilization پر زور دے رہی ہے۔