گِلہ من وزیر پشتو کے مشہور شاعر اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن تھے، اتوار کو دارالحکومت میں قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد بدھ کی رات اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
پی ٹی ایم کے اس رکن پر حملے نے پاکستان کے اندر اور باہر ردعمل کی لہر دوڑا دی ہے۔ پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے گلمن وزیر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس اس حملے کے مرتکب افراد کی شناخت نہیں کرتی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس حملے میں ملوث تھی۔ منظور پشتین نے مزید کہا کہ ’’میرے لیے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ گلمن وزیر اب ہمارے درمیان نہیں رہے‘‘۔
گلہ من (گلہ کرنے والا۔ شکوہ کناں) وزیر کا اصل نام حضرت نعیم ہے۔ ان کا تعلق اصل میں شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک سے تھا۔ گلمن وزیر پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کے قریبی دوست، تحریک کے مرکزی کونسل کے رکن اور پشتو زبان کے شاعروں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے اپنی انقلابی نظموں میں اکثر پشتون اتحاد پر زور دیا اور ماضی کی جنگوں اور مسائل کو بیان کیا۔
گلہ من وزیر پاکستانی حکومت کے سخت ناقد تھے اور اکثر تین رنگوں والے افغان پرچم سے مزین کپڑے پہنے عوام میں نظر آتے تھے۔ وہ پشتونوں کے حقوق کے لیے اپنی سرگرمیوں اور حب الوطنی پر مبنی نظموں کی وجہ سے نوجوانوں میں خاصے مقبول تھے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس سے قبل اسے پاکستانی فوج نے آٹھ ماہ تک حراست میں رکھا تھا اور اس عرصے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
گلہ من وزیر کا جسد خاکی اسلام آباد سے ایک جلوس کی شکل میں شمالی وزیرستان پہنچایا گیا، تدفین آج ان کے آبائی علاقے میں کی جائے گی۔ گلمن وزیر نے دو بار شادی کی اور اپنے پیچھے پانچ بچے چھوڑے۔