حماس کے ہاتھوں قید اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کا اجلاس روک کر پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے دیا۔
مظاہرین نے پارلیمنٹ کے باہر بیچ سڑک پر خیمے لگا دیے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ غزہ میں زیر حراست تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ فوری فلسیطینی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا جائے۔
پارلیمنٹ پر مظاہرین نے دھاوا صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے مظاہروں کے دوران تصادم کے ایک دن بعد بولا ہے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں گھسنے والے قیدیوں کے اہل خانہ نے اپنے ہاتھوں کو پیلے رنگ سے پینٹ کیا تھا اور قیدیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر ان کے ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں کے نمائندے بھی شامل تھے۔ قیدیوں کے رشتہ دار دھمکی بھی دے رہے تھے کہ ان کا اگلا دھرنا پارلیمنٹ کے اندر ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کی حفاظت کو یقینی بنائے، انہوں نے کہا کہ مظاہرین ان مغوی افراد کے اہل خانہ ہیں جن کی تم حفاظت نہ کرسکے اور اب وہ حماس کی سرنگوں کے اندر ہیں۔
لیپڈ نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد موجودہ حکومت کا اب تک قائم رہنا اسرائیل کی نسلوں کے لیے پریشانیاں لا رہا ہے۔ دنیا میں کوئی دوسرا ملک ایسا نہیں ہے جہاں اس طرح حکومت برسراقتدار رہ سکتی ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں نتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی اسرائیلی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے نتن یاہو کے گھر کے ارد گرد پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں پر دھاوا بول دیا، جبکہ سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تشدد کا استعمال کیا۔