آئی ایم ایف وفد کی آج پاکستان آمد، طویل المدت پروگرام پر گفتگو متوقع

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی ایم ایف
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: آئی ایم ایف کا وفد آج پاکستان پہنچے گا جبکہ وفاقی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ سے طویل المدت پروگرام پر مذاکرات کا عندیہ دے چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتدار سنبھالتے ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے کارروائی کا آغاز کیا۔ عوام کو مالی مشکلات سے آگہی دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے رواں ہفتے گفتگو ہوگی، وقت آگیا ہے کہ مذاکرات نہیں، عملی اقدامات کیے جائیں۔

آج سے 2 روز قبل عہدے کا حلف اٹھانے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رواں مالی سال مشکل ہوگا، محض مذاکرات نہیں، عملی اقدامات کا وقت آچکا ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے مذاکرات کی باضابطہ درخواست بھیجے گا، کیونکہ یہ ملکی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان 6ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کی سہولت کے تحت آئی ایم ایف کو وسط مدتی بیل آؤٹ پیکیج کیلئے مذاکرات کے آغاز کی درخواست کرے گا جبکہ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے بڑا اور طویل المدت پروگرام لینے کے خواہش مند ہیں۔

اپنے حالیہ بیان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم تھوک، ،پرچون، رئیل اسٹیٹ اور زرعی آمدن کو انکم ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ ملک میں مہنگائی میں کمی کا رجحان ہے جبکہ سود کی شرح بھی کم ہوگی۔ پاکستان کمرشل فنانسنگ لے گا اور بانڈز لانچ کرے گا۔

عمران خان کا خط اور آئی ایم ایف کا ردِ عمل

رواں ماہ کے دوسرے ہفتے کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خط پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم کسی ملک کے سیاسی معاملات پر تبصرہ نہیں کرتے۔

قبل ازیں آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو مالی پروگرام دینے سے قبل گڈ گورننس اور دیگر شرائط رکھے، عالمی مالیاتی ادارے کی امداد سے پاکستانی عوام پر معاشی بوجھ بڑھے گا۔

آج سے 4 روز قبل نمائندہ آئی ایم ایف (پاکستان) ایسٹر پیریز کا عمران خان کے خط پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کا لکھا گیا خط 28 فروری کو موصول ہوا۔ ہم متعلقہ ممالک کے معاشی معاملات میں محدود مداخلت کرتے ہیں۔ سیاسی معاملات پر تبصرے سے گریز کرتے ہیں۔

نپا تلا ردِ عمل کیوں؟

دلچسپ طور پر جب عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا عندیہ دیا گیا تو ملک کے مختلف سیاست دانوں نے ایسا تاثر دیا جیسے خط کے ردِ عمل میں آئی ایم ایف پاکستان کو دئیے جانے والے قرض کو روک بھی سکتا ہے جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

تاہم بعض حقیقت پسند سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف ایک عالمی مالیاتی ادارہ ہے جو کسی بھی ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت کا مینڈیٹ نہیں رکھتا، نہ ہی سیاسی معاملات پر تبصرہ کرکے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بننا چاہے گا۔

Related Posts