گلگت بلتستان میں تاریخی ہڑتال، احتجاج، مظاہرے۔ وجہ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گندم کی قیمتوں میں اچانک اضافے سے گلگت بلتستان میں صوبائی اور مرکزی حکومتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے کئی دن سے علاقے میں نظام زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، ہڑتال کی وجہ سے کاروبار بند اور ٹریفک معطل ہے۔

دراصل کچھ عرصے سے بر سر احتجاج عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) نے مہنگائی اور دیگر مسائل کے حل کیلئے جاری تحریک میں پلان بی کے تحت بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال دی تھی، جس پر عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔

اے اے سی کے مطالبات میں معدنیات کی تلاش کے لیے غیر مقامی اداروں کو دی گئی تمام لیز کی منسوخی، دیامر بھاشا ڈیم کی رائلٹی کا 80 فیصد خالص ہائیڈل منافع کے تحت گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے مختص کرنا، بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا اور خطے میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں کا قیام شامل ہیں۔

گزشتہ روز استور، دیامر، غذر، ہنزہ، نگر، سکردو، شگر، کھرمنگ اور گھانچے تک خطے کے متعدد اضلاع میں بھرپور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

ان مظاہروں کے باعث شاہراہ قراقرم، سکردو روڈ اور غذر روڈ جیسی اہم سڑکیں ویران دکھائی دیں۔

ادھر نگر، استور اور دیامر کے اضلاع سے گلگت کی طرف احتجاجی مارچ کا آغاز کیا گیا۔ اسکردو کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے اور یادگار شہداء اسکردو پر بھی مظاہرہ کیا گیا، جہاں تیس دن سے زائد عرصے سے دھرنا جاری ہے۔

 ہنزہ اور غذر میں موٹرسائیکلوں پر سینکڑوں افراد نے ریلی نکالی، اتحاد چوک گلگت میں مظاہرہ ہوا۔

ماہرین اسے گلگت بلتستان کی تاریخ میں انتہائی موثر ہڑتال اور احتجاج سمجھتے ہیں، جس میں ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گلگت بلتستان میں روزمرہ کی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔

اتحاد چوک میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اے اے سی کے چیف آرگنائزر ایڈووکیٹ احسان علی نے اس بات پر زور دیا کہ گلگت بلتستان 1970 کی دہائی سے دس ضروری اشیاء پر سبسڈی حاصل کر رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سبسڈی بتدریج ختم ہوتی چلی گئی اور اس وقت گلگت بلتستان کے عوام کے لیے گندم پر دی جانے والی واحد سبسڈی بھی واپس لی جا رہی ہے جسے انہوں نے ناانصافی قرار دیا۔

Related Posts