شوہر کو چھوڑ کر 4 بچوں کے ہمراہ پاکستان سے بھاگ کر بھارت میں اپنے محبوب سے شادی کرنے والی پاکستانی خاتون سیما رند کے پہلے شوہر نے بچوں کی حوالگی کے لیے انسانی حقوق کی تنظیم سے رابطہ کرلیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی مدد سے بچوں کے حصول کے لیے بھارت میں وکیل کیا جائے گا۔
گزشتہ برس مئی میں 3 بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ پاکستان سے بھارت بھاگنے والی سیما رند کے سابق شوہر نے بچوں کی واپسی کے لیے انسانی حقوق کی تنطیم انصار برنی ٹرسٹ سے رابطہ کیا ہے۔
انصار برنی کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک خاتون کا بچوں کے ساتھ بھارت منتقلی کا معاملہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک مکمل سوچی سمجھی پلاننگ ہے جس میں دہشت گردی کا عنصر بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انصار برنی نے کہا کہ بین الاقوامی قوانیں کے تحت بچوں کو ان کا مذہب تبدیل نہیں کرایا جاسکتا، اس کے خلاف بھارتی عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔
سیما کے پہلے شوہرغلام حیدرکا کہنا ہے کہ مجھے اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ سیما مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے کیا کر رہی ہے لیکن میرے بچے معصوم ہیں اور ان کا مذہب تبدیل نہیں کروایا جاسکتا۔
غلام حیدر کے سیما سے 4 بچے ہیں جن میں سب سے بڑے کی عمر 9 سال ہے۔ سیما کی پاکستان سے بھارت روانگی کے وقت غلام حیدر بسلسلہ روزگاربیرون ملک مقیم تھا۔
واضح رہے کہ سیما کی بھارتی شہری سچن مینا سے پہلی گفتگو 2019 میں آن لائن شوٹنگ گیم پب جی پر ہوئی تھی۔ دونوں کی پہلی ملاقات مارچ 2023 میں نیپال میں ہوئی جہاں سیما نے ہندو مذہب اختیار کر لیا تھا۔ اس جوڑے نے مبینہ طور پر ہندو رسم ورواج کے مطابق شادی کی اور پھر بچوں کے ساتھ 13 مئی 2023 کو سیما اور سچن نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئے۔