کرتار پور کوریڈور امن کی راہداری ہے، سدھو کی دربار صاحب آمد

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارتی سیاستدان اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری سے خطے میں امن، بھائی چارے اور غربت کے خاتمے کے لیے جو فائدہ اٹھایا جانا چاہیے تھا وہ ابھی مکمل طور پر حاصل نہیں ہوسکا، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

نوجوت سنگھ سدھو بدھ کی صبح کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ سری دربار صاحب پہنچے۔ زیرولائن پر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کرتارپور کے سیکریٹری سیف اللہ کھوکھر اور سیکورٹی آفیسر ظہیرعباس سمیت دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ نوجوت سنگھ سدھو نے گوردوارہ صاحب میں ماتھا ٹیکا، گورو کا لنگر کھایا اور پی ایم یو کرتارپور کے سی ای او محمد ابوبکر آفتاب قریشی سمیت دیگر حکام سے بات چیت بھی کی، نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور کوریڈور میں ہونے والی پیش رفت اور یاتریوں کو مہیا کی جانے والی سہولتوں بارے بتایا گیا۔

اس سے قبل میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ پون صدی قبل پاکستان اور ہندوستان تقسیم ہوئے اور بارڈر پر دیواریں بنا دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ دیواریں ہونی چاہئیں لیکن ان دیواروں میں کھڑکیاں اور دروازے بھی ہونے چاہئیں تاکہ دیواروں کے آر پار بسنے والے ایک دوسرے سے مل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری امن کی راہداری ہے، اس سے پاکستان اور بھارت میں ہی نہیں پوری دنیا میں امن کا پیغام پہنچا ہے۔ یہ راہداری دونوں ملکوں کے مابین تجارت بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تجارت کا حجم صرف دو بلین ڈالر تک پہنچ سکا تھا جسے 37 بلین ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دونوں ملکوں کے مابین امن ہوگا تو تجارت ہوگی، تجارت ہوگی تو خوشحالی آئے گی اور غربت کا خاتمہ ہوگا۔

نوجوت سنگھ سندھو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین بداعتمادی کے تالے کھولنے کی ضرورت ہے، بارڈر کے دونوں جانب بسنے والوں کی زبان، رہن سہن ایک ہے۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ہماری تو گالیاں بھی ایک جیسی ہیں۔

Related Posts