بلا چھن جانے سے پی ٹی آئی کو سب سے بڑا نقصان کیا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اتوار کی رات گئے سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف سے اس کا دیرینہ انتخابی نشان بلا چھین لیا، جس کے بعد اب پی ٹی آئی بطور جماعت انتخابی معرکے سے باہر ہوگئی ہے۔

یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس سے پی ٹی آئی کو کیا نقصان متوقع ہے؟ ویسے تو یہ بڑا دور رس اہمیت کا حامل فیصلہ ہے، تاہم ہم یہاں ان چند بڑے نقصانات کا ذکر کریں گے، جو اس فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو اٹھانا پڑیں گے۔

سب سے پہلے اس فیصلے نے پارٹی کی انتخابی مہم کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں، اب تحریک انصاف کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن کے میدان میں اتریں گے، جن کے الگ الگ نشانات ہوں گے، جو ووٹر کیلئے بڑے پیمانے پر کنفیوژن کا باعث بنے گا۔

اس کے علاوہ جو سب سے بڑا نقصان اس فیصلے کے باعث پی ٹی آئی کو اٹھانا پڑے گا، وہ ہے مخصوص نشستوں کا نقصان۔ یہ نقصان کیسے سامنے آئے گا، آئیے ذرا اس پر بات کرتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر کل 70 مخصوص نشستیں ہوتی ہیں، جن میں 60 خواتین اور 10 اقلیتوں کے لیے مختص ہیں اور یہ نشستیں سیاسی جماعتوں کو ان کی جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے سے ملتی ہیں۔

2018 کے انتخابات میں، پی ٹی آئی نے اپنی مجموعی جنرل نشستوں کی بنیاد پر 33 مخصوص نشستیں حاصل کیں، جن میں خواتین کی 28 اور اقلیتوں کی پانچ نشستیں شامل تھیں، تاہم انتخابی نشان نہ ملنے کے باعث چونکہ پی ٹی آئی بحیثیت جماعت الیکشن سے باہر ہوچکی ہے، اس لیے وہ مخصوص نشستوں سے محروم رہ جائے گی۔

انتخابی قوانین کے مطابق کسی پارٹی کو مخصوص نشستیں صرف اسی صورت میں دی جا سکتی ہیں جب اس کے پاس الیکشن کمیشن آف پاکستان سے منظور شدہ انتخابی نشان ہو۔

الیکشن رولز 2017 کا سیکشن 94 الیکشن کے ذریعے جیتی گئی نشستوں کے تناسب کی بنیاد پر پارٹی کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے عمل کا خاکہ پیش کرتا ہے۔

اس قانون کے تحت سیاسی جماعت کا مطلب ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جس کے پاس الیکشن کمیشن آف پاکستان کا الاٹ کردہ انتخابی نشان موجود ہو۔”

اب ای سی پی کی جانب سے بلے کا نشان دینے سے انکار اور سپریم کورٹ کی طرف سے اس فیصلے کی توثیق کے بعد پی ٹی آئی کو پارلیمان کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کی مخصوص نشستوں سے محرومی کا سامنا کرنا ہوگا، جو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے نتیجے میں ہونے والا اس کا سب سے بڑا نقصان ہے۔

Related Posts