فلسطین کے حق میں لندن میں ایک بڑی اعلان کردہ ریلی کے حوالے سے توقع کی جا رہی ہے کہ اس میں ہزاروں لوگ شرکت کریں گے۔ یہ رواں ماہ کے دوران دوسرا بڑا مظاہرہ ہو گا جو فلسطین کے حق میں اور جنگ کے خلاف لندن میں کیا جائے گا۔
فلسطین یکجہتی مہم کے زیر اہتمام اس ریلی کے شرکاء کو پولیس کی طرف سے ایک غیر معمولی انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے کہ پولیس کو اگر کوئی بھی شخص نسل پرست محسوس ہوا تو اسے موقع پر گرفتار کر لیا جائے گا۔
پولیس نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے اس ریلی کے دوران امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے اہلکار تعینات کیے ہیں۔ یہ اہم بات ہے کہ برطانوی پولیس جو اپنی ورکنگ کے اعتبار سے انتہائی محتاط اور اس وجہ سے قدرے سست مانی جاتی ہے مگر اس نے فلسطین کے حق میں ریلی میں نسل پرستی کا فیصلہ آناً فاناً کر لیا ہے۔
واضح رہے اسی ماہ کے شروع میں فلسطین کے حق میں ایک مظاہرے کے بارے میں سخت اختلاف رائے پر برطانوی وزیر داخلہ کی بر طرفی تک نوبت پہنچ گئی تھی، مگر اب کی بار پولیس نے اپنا انداز تبدیل کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
ہفتے کے روز فلسطین کے حق میں ریلی کی کال دینے والی تنظیم ‘فلسطین یکجہتی مہم’ کا چار دن کے لیے اسرائیل حماس جنگ بندی کے بارے میں موقف ہے کہ یہ غزہ کے لوگوں کے لیے بہت مختصر اور جزوی سا وقفہ ہے۔ فلسطین یکجہتی مہم کا مطالبہ ہے جنگ بندی کو مستقل کیا جائے تاکہ غزہ میں تصادم کا سلسلہ رک سکے۔
جنگ مخالف سرگرم کارکن لنڈسے جرمن بھی فلسطین کے حق میں ریلی میں شرکت کریں گے۔ ان کا ایک ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے ہم مستقل جنگ بند چاہتے ہیں، جس کے نتیجے میں بات سیاسی حل کی طرف چل پڑے، اس وجہ سے ہم اپنی حکومت سے بہت دور ہیں، ہماری حکومت کو اس سلسلے میں کافی زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
لندن میں میٹرو پولیس کے ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر ایڈی اڈیلیکن نے اس ریلی کے ممکنہ شرکاء کے بارے میں کہا ہے ہم لندن میں بڑھتے ہوئے احتجاج اور کشیدگی کو دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح نفرت انگیز جرائم کے اثرات کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ ہم مظاہرین کو نسل پرستانہ رویہ اختیار کرنے سے روکنے کے لیے سزا سے متعلق کتابچوں کی مدد سے آگاہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے اسی ماہ کے شروع میں ایک مظاہرے کے دوران 120 انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔