غزہ میں قید اسرائیلی فوجیوں اور عام شہریوں کی حماس سے رہائی کے سلسلے میں مذاکرات کار قطر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مذاکرات آخری مرحلے میں اور کامیابی کے قریب ہیں۔
قطر کے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ مذاکرات اہم اور حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ کے جواز کیلئے مذہبی کتاب کا سہارا لے لیا
واضح رہے قطر سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے ابتدائی دنوں سے ہی مغویوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے ایک مذاکرات کار اور ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کی کوششوں سے اب تک چار مغوی رہا ہو چکے ہیں۔
اس بارے میں ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہم بہت پر امید ہیں، بڑے ہی پر امید، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔
سات اکتوبر سے اسرائیل کے 240 فوجی اور شہری غزہ میں حماس کی قید میں ہیں جن میں سے اب تک انسانی بنیادوں پر صرف چار کی رہائی ہو سکی ہے جبکہ 13300 فلسطینی شہری اسرائیلی بمباری سے شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں 5500 سے زائد بچے ہیں۔
ہفتے کے روز امریکہ کی طرف سے بھی کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک محفوظ ڈیل پر کام کر رہا ہے۔
تاہم اسرائیل اس سلسلے میں مزید وقت لے رہا ہے۔ ایک جانب اسرائیل جنگ بندی نہیں کرنا چاہتا اور دوسری جانب حماس اور فلسطینوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے بلکہ انہیں تباہ کرنے کا ہدف اس کے سامنے ہے۔