بارڈر لیس مومنٹ کیا ہے؟؟؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بارڈر لیس کا مطلب ہے بغیر کسی حدود کے یا یوں کہیں کے بغیر کسی رکاوٹ کے۔اب سوال  یہ بنتا ہے کہ آخر یہ مومنٹ کیا ہے؟ کیسے اور کب شروع ہوئی؟ کن لوگوں نے اسکا آغاز کیا؟  اور اس مومنٹ کا مقصد کیا ہے؟ اس مومنٹ کے حوالے سے بات کرنے کے لیے  ایم ایم نیوز نے  اپنے پروگرام آج  کی بات  میں انوشے سعید اور اسٹیفن سعید کو دعوت دی ، یہ وہ لوگ  ہیں جنہوں نے اس مومنٹ کی بنیاد  آج سے 6 سال پہلے رکھی تھی۔

انوشے سعید نے بتایا کہ اس مومنٹ کے پیچھے انسپریشن یہ تھی کے پوری دنیا میں ہم بس اس چیز کی بات کرتے ہیں جو ہمارے پاس نہیں  ہے۔ دنیا میں سب سے ایک جیسا سلوک نہیں کیا جاتا ، دنیا  میں انصاف نہیں ہے، وغیرہ لیکن کبھی بھی یہ بات نہیں کی جاتی کہ ہمیں کیسی دنیا بنانی ہے، کیسا مستقبل بنانا ہے؟ جہاں سب ایک ہوں، سب برابر ہوں ۔ 

ہماری مومنٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ سب برابر ہیں اور برابری کی بنیاد پر سب کو آگے آنا چاہیے کیونکہ ہر شخص اپنے آپ میں فنکار ہے ،اپنی آواز، اپنی سوچ، اپنے حساب سے ۔ ہمارا مقصد ایسے لوگوں کو اکٹھا کرنا تھا جو اپنی آواز سے اپنے جذبات اور اپنے ارادے بتانا جانتے ہوں ۔ ہمیں لگا کہ ایسے لوگون کو مین سٹریم میں اور پاپ کلچر میں لانا چاہیے اسکو سائیڈ پر نہیں ہونا چاہیے۔ اور ہماری مومنٹ کا مقصد  انسانیت  ہے، نہ ہی سیاست نہ ہی مذہب نہ ہی کوئی ایجنڈا ہے۔

اسٹیفن کا کہنا تھا کہ آرٹ کسی بھی قسم کا ہو موسیقی کسی بھی قسم  کی ہو  آپکی ذبان میں ہو یا نہیں  اس بات سے فرق نہیں پڑتا  کیونکہ یہ ایک دوسرے کو جوڑتی ہے۔

جب میں لیاری کی سڑکوں پر گیا اور بچے وہاں پر میرے ساتھ گانا گارہے تھے تو وہ اتنے مگن تھے اس میں اتنے پر امید ، پر جوش تھے کہ وہ بھی کچھ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ فود اور میوزک بارڈرلیس ہوتے ہیں اور یہ بات ہر شخص مانتا ہے۔ اور دونوں چیزیں ہی انسان کو خوشی دیتی ہیں۔

انوشے نے یہ بھی بتایا کہ انکی یہ مومنٹ آرگینیکلی آگے بڑھ رہی ہے  ایک دوسرے سے بات کر کے ایک  ساتھ  خیا لات شئیر کر کے۔ یہاں ایسا کچھ نہیں جسکو کہا جائے  کہ آگے بڑھنے کے لیے   کوئی کسی قسم کے ان آرگینک راستے کو اختیار کیا جا رہا ہے ۔

ہم ملکوں ملکوں ، شہروں شہروں گھوم کر اپنی اس تحریک میں اپنے ساتھ لوگوں کو شامل کررہے ہیں  اور  پوری دنیا میں حبز بنا رہے ہیں تاکہ ان آوازوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے اور دنا انکی آواز سنے۔   

Related Posts