واشنگٹن: کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجرکے قتل کے بعد امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں بڑی دراڑ آگئی، امریکہ کی جانب سے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
پولیٹیکو کے مطابق بھارت میں تعینات امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے تعلقات مزید کشیدہ ہونے سے کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو غیر معینہ مدت کیلئے بھارتی حکام کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہوگا۔
ایرک گارسیٹی نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر تنازع کے باعث امریکہ اور بھارت کے تعلقات مزید خراب ہوسکتے ہیں، ہردیپ سنگھ قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام انتہائی سنگین ہے ۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میتھیو ملر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بھارت کو ہردیپ سنگھ قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔
عیسائی قافلے پر نفرت آمیز حملے کے بعد فلسطین میں مسیحی یہودی کشیدگی
ذرائع کے مطابق مودی سرکار نے کینیڈا کے بعد امریکہ میں بھی سکھوں کی آواز دبانے کی کوشش کی لیکن منہ کی کھائی، سکھوں کی تحریک خالصتان اور احتجاجی مظاہروں کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق امریکہ میں رہنے والے ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے، امریکہ کی جانب سے کینیڈا اور سکھوں کی حمایت بھارت کے لیے شدید پریشان کن اور خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی کا آغاز 19 ستمبر کو اس وقت ہوا جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کاکہنا تھا کہ کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجر قتل میں بھارتی ایجنٹ کے ملوث ہونے کے شواہد بھارت کو کئی ہفتے پہلے ہی دے دیے تھے، اس الزام کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کئی ہفتوں سے کشیدہ ہیں۔
گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے 10 اکتوبر تک کینیڈا سے 41 سفارت کار واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، اور نئی دہلی نے 40 سے زائد سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ آزاد خالصتان کے رہنما ہردیپ سنگھ کو 18 جون 2023 میں کینیڈا میں گوردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔