نوجوان پروگرامرز کے ایک گروپ نے تین سال قبل پاکستان کے شمالی گلگت بلتستان (جی بی) کے علاقے میں مقامی کمیونٹی کے اراکین کی خدمت کے لیے ایک آن لائن صارف ایپ تیار کی تھی۔
اس کے باوجود ایپ نے گذشتہ سال جنوری میں کراچی میں ایک کامیاب آزمائش کے بعد پاکستان بھر کے بڑے شہری مراکز سے حیرت انگیز توجہ اور کاروبار حاصل کیا جس نے عموماً بڑے شہروں سے ابھرنے والے ٹیک اسٹارٹ اپس کے معیار کو چیلنج کیا۔ حالیہ مہینوں میں اپنی رسائی کو وسیع کرنے کے بعد گلگت ایپ کا زیادہ تر کاروبار اب اس کے آبائی علاقے کے اندر کی بجائے باہر سے ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اکلوتے بیٹے کو خرکاروں کی قید سے بازیاب کروایا جائے، لاہور کی دکھیاری ماں کی فریاد
یہ ایپ جو دراصل 2016 سے سافٹ ویئر حل پیش کرنے والی ایک مقامی فرم یو کنیکٹ ٹیکنالوجیز کا ایک حصہ ہے، فیس بک پر مارکیٹنگ سے پہلے کی حکمتِ عملی (پری مارکیٹنگ اسٹریٹجی) سے ابھری جہاں اس نے گاڑیوں کی خرید و فروخت میں مقامی لوگوں کی مدد کی۔
اس کے آغاز نے نہ صرف مقامی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ جی بی سے بہت دور شہروں میں بھی عروج حاصل کیا۔ جی بی ایک خوبصورت لیکن وسائل کے لحاظ سے محدود علاقہ ہے جو عموماً پاکستان کے بڑھتے ہوئے ٹیک شعبے سے وابستہ نہیں ہے۔
گلگت ایپ کے ایک بانی اور سی ای او اعجاز کریم نے بتایا کہ “ہم نے گلگت ایپ کے نام سے فیس بک پر ایک سروس شروع کی تھی جہاں ہم لوگوں کو بائیک اور دیگر گاڑیوں کی خرید و فروخت میں ٹیکنالوجی کے لحاظ سے مدد کرتے تھے۔”
انہوں نے بتایا کہ لانچ ہونے کے فوراً بعد یہ ڈیجیٹل سروس ٹاپ ایپس میں ٹرینڈ کر رہی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسے 24 گھنٹے کے مختصر عرصے میں 10,000 سے 20,000 کی درمیانی تعداد میں ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔
استعمال میں آسان انٹرفیس کے ساتھ اس آن لائن ٹول کے صارفین اپنی بنیادی صارف ضروریات پوری کرنے کے لیے مصنوعات کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں جن میں گاڑیاں، موٹر بائیکس، سیل فون، لیپ ٹاپ، گھریلو آلات، فرنیچر، فیشن مصنوعات، جائیداد اور پالتو جانور شامل ہیں۔
کریم نے کہا “یہ ایپ ابتدائی طور پر گلگت کے لوگوں کے لیے ڈیزائن اور لانچ کی گئی تھی لیکن پھر کراچی میں ہماری آزمائش کا مثبت جواب ملا۔ اس وقت ہم نے اسے لاہور، کراچی، راولپنڈی اور پورے پاکستان میں ریلیز کر دیا۔”
انہوں نے مزید کہا “گلگت کے مقابلے میں اب دیگر شہروں میں اس کے صارفین زیادہ ہیں۔”
ان کی ایپ او ایل ایکس جیسے دیگر مرکزی دھارے کے پلیٹ فارمز سے کس طرح مختلف ہے، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ زیادہ تر آن لائن مارکیٹ پلیس پروگرام فروخت کنندہ پر مرکوز تھے۔ ان کے بقول اس ایپلی کیشن نے خریداروں کو ایک آسودہ تجربہ بھی فراہم کیا کیونکہ ایپ میں حفاظتی خصوصیات موجود ہیں جو انہیں دھوکے بازوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔
گلگت ایپ کے سی ای او نے اپنے آبائی علاقے میں بجلی کے مسلسل بریک ڈاؤن کو اپنی کمپنی کو درپیش سب سے بڑے مسائل میں سے ایک قرار دیا۔
مزید برآں انہوں نے انٹرنیٹ سے مربوط ہونے کے چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ارد گرد تکنیکی صلاحیت کی کمی کو ایک اور مسئلہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا “آج کل دفاتر میں فائبر آپٹکس حاصل کرنے کے بعد انٹرنیٹ کا مسئلہ تقریباً حل ہو گیا ہے لیکن ہمارے کئی صارفین (جی بی میں) اپنی طرف کے رابطے کے بارے میں شکایت کرتے ہیں۔ جب ایپ آہستہ چلتی ہے تو ڈاؤن لوڈ کرنے کی رفتار بھی کم ہو جاتی ہے۔
توسیعی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کریم نے کہا کہ ایپ کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اگرچہ ان کی کمپنی مشرق وسطیٰ جانے سے پہلے مقامی مارکیٹ میں خود کو مزید مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
شازیہ نے بتایا کہ وہ فرنٹ اینڈ ڈویلپر تھیں۔ انہوں نے کہا “گلگت ایپ میں ایک خاتون کے طور پر ہمیں اپنی مہارتوں کو سیکھنے اور نکھارنے کے لیے کام کا سازگار ماحول ملتا ہے۔ ہماری ٹیم ہم سے احترام سے پیش آتی ہے اور ہماری پروگرامنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بروقت مدد فراہم کرتی ہے۔”
اس آن لائن صارف ٹول نے مقامی مارکیٹ میں توجہ حاصل کرنا شروع کر دی ہے تو اس کے کئی صارفین نے دوسروں کو اس کی سفارش کرنا شروع کر دی ہے۔
عدنان علی جن کی ملازمت جدید ترین اور نفیس گیجٹس کی خرید و فروخت ہے، نے بتایا “میں اب ایک سال سے گلگت ایپ استعمال کر رہا ہوں اور میرا تجربہ بہترین رہا ہے۔ میں نے اس پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے گذشتہ سال 10 سے زیادہ مصنوعات فروخت کی ہیں۔ حال ہی میں میں نے ایک لاکھ بیس ہزار روپے مالیت کا ایک ڈرون بھی فروخت کیا۔”
علی نے ایپ کو “صارف دوست” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو سپورٹ ٹیم نے فوری اور مؤثر طریقے سے جواب دیا۔
انہوں نے کہا “میں اس ایپ کی ہر اس شخص کو انتہائی سفارش کرتا ہوں جو اپنی مصنوعات فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے مطلوبہ اشیاء تلاش کرنے کے لیے بھی یہ بہت قابلِ اعتماد لگتی ہے۔