انڈونیشیا کی ایک عدالت نے ایک ٹک ٹوکر خاتون کو بسم اللہ پڑھ کر خنزیر کا گوشت کھانے کی پاداش میں دو سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ اس ویڈیو پر مسلم اکثریتی ملک میں بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔
فیصلے کے مطابق 33 سالہ لینا مکھرجی کو پالمبنگ کے جنوبی سماٹرا شہر کی ایک عدالت میں مذہبی افراد اور مخصوص گروہوں کے خلاف نفرت انگیزی کے مقصد سے معلومات پھیلانے کی مجرم پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
نئے مصری کرنسی نوٹ پر فرعون کی تصویر چھاپنے پر عوام میں شدید غم و غصہ
ایک شہری کے مارچ میں مکھرجی کی ویڈیو کی اطلاع دینے کے بعد یہ واقعہ پیش آیا جس میں اس نے خنزیر کا خستہ گوشت کھانے سے پہلے، کھانے کی ابتدا میں پڑھی جانے والی اسلامی دعا بسم اللہ پڑھی۔ اس ویڈیو کو لاکھوں افراد نے دیکھا۔
خنزیر کا گوشت اسلام میں حرام ہے جو انڈونیشیا میں غالب آبادی کا مذہب ہے۔
لینا لطفیاوتی المعروف مکھرجی کی شناخت ایک مسلمان کے طور پر ہوتی ہے اور قدامت پسند گروہوں بشمول ملک کی ایک اعلیٰ مسلم علماء باڈی اور انڈونیشیائی علماء کونسل نے ان کے اقدامات کی مذمت کی اور ویڈیو کو دین کے لیے توہین آمیز قرار دیتے ہوئے ایک حکم جاری کیا۔
مکھرجی پر 250 ملین روپے ($ 16,200) کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا جس کی ادائیگی نہ کرنے پر سزا کی مدت میں تین ماہ کی توسیع کر دی جائے گی۔
یہ ملک میں توہینِ مذہب کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
گذشتہ سال انڈونیشیا کی پولیس نے توہینِ مذہب کے الزام میں چھ افراد کو گرفتار کیا تھا جو محمد نامی سرپرستوں کے لیے ایک بار چین کی مفت شراب کی تشہیر کر رہے تھے۔
انسانی حقوق کے گروہوں نے طویل عرصے سے ان قوانین کے خلاف مہم چلا رکھی ہے جن کا خیال ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے ان کا اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
زیادہ بہتر طور پر آہوک کے نام سے معروف جکارتہ کے سابق گورنر باسوکی تاہاجا پورناما کو 2017 میں توہینِ مذہب کے متنازعہ الزامات پر تقریباً دو سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
پورناما جو عیسائی ہیں، ان کو دوبارہ انتخاب کے لیے چلائی جانے والی انتخابی مہم کے دوران تبصروں کے لیے جیل کی سزا ہوئی۔ ان تبصروں کی بنا پر ان پر توہینِ اسلام کا الزام لگایا گیا تھا۔