آج سے 76سال قبل صرف پاکستان آزاد نہیں ہوا تھا بلکہ بھارت کو بھی انگریز سامراج سے آزادی اسی مہینے میں ملی جس مہینے میں ہم آزاد ہوئے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں انتہا پسندی اور توسیع پسندانہ عزائم بڑھنے لگے۔
ابتدا ہی سے بھارت کو یہ فکر لاحق تھی کہ مسلمانوں نے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست کیسے بنا لی اور اس نے پاکستان پر حملے شروع کردئیے۔ آئیے یہ جانتے ہیں کہ بھارت گزشتہ 76سال میں عالمی دہشت گرد ریاست کیسے بنا؟
خالصتان تحریک، سکھ علیحدہ ملک کا مطالبہ کیوں کررہے ہیں؟
کشمیر پر قبضہ
قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی جنت نظیر وادئ کشمیر جس میں مسلمان آبادی کی اکثریت تھی، اصولی طور پر پاکستان کا حصہ بن جاتی، تاہم بھارت نے تمام تر اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر قبضہ کیا جس کے آج 2 حصے آزاد اور مقبوضہ کشمیر کی صورت میں موجود ہیں۔
اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی
دنیا بھر میں بھارت کی عالمی دہشت گردی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
پاکستان، نیپال، برطانیہ اور کینیڈا کے علاوہ خود بھارتی شہری بھی اس ریاستی دہشت گردی سے محفوظ نہیں جس کا شکار زیادہ تر مسلمان اور دیگر اقلیتیں بنتی ہیں۔ شواہد یہ ثابت کرتے ہیں کہ بھارت دہشت گردی کو فروغ دینے میں پیش پیش ملک ہے۔
اعدادوشمار کا جائزہ لیا جائے تو بھارت کے قیام کے بعد سے ہی سکھ برادری کو تحفظ نصیب نہ ہوسکا۔ 1980 کی دہائی سے فسادات شروع ہوئے اور 1984 سے اب تک 1 لاکھ سے زائد سکھ قتل کیے گئے۔ سکھوں کے خلاف 150 سے زائد فسادات رونما ہوئے۔
اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ سکھوں کی الگ ریاست کے مطالبے کے لیے چلائی جانے والی تحریک خالصتان کو دبانے کیلئے بھی بے شمار سکھوں کا خون مسلسل بہایا گیا۔ اگر فسادات اور فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نام پرقتلِ عام کیا جائے تو کیا ایک سکھ الگ وطن کا مطالبہ بھی نہ کرے؟
سکھ برادری کا قتلِ عام
تحریک خالصتان کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون 2023 میں قتل کردیا گیا جس میں کینیڈا میں تعینات سینیئر ”را“ افسر ملوث تھا۔ تاہم یہ کوئی پہلا موقع نہیں بلکہ جون 2023 میں اوتار سنگھ کھنڈا کو برطانیہ میں زہر دے کر قتل کردیا گیا تھا جس میں ”را“ ہی ملوث تھی۔
رواں برس کے دوران یعنی مئی 2023 میں رشمیت سنگھ کو برطانیہ میں ونوشن بالاکرشنن نے قتل کر دیا۔ جولائی 2022 میں رپودمن سنگھ ملک کو سرے برٹش کولمبیا میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ 15 سے زائد سکھوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کیا گیا۔
گزشتہ برس معروف سکھ گلوکار سدھو موسے والا کو 29 مئی 2022 کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا جس کی ذمہ داری ہندو گینگسٹر نے قبول کی تاہم اس واقعے کو اقلیت کے قتل کی بجائے ”آپس کی دشمنی“ کا رنگ دیا گیا۔
بعد ازاں بھارتی نژاد کینیڈین سکھ ہرکیرت کور نے ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کینیڈا سے تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا۔
پاکستان اور نیپال میں دہشت گردی
بھارتی خفیہ ایجنسی آئی بی کے سابق سربراہ اور بھارتی مشیرِ قومی سلامتی اجیت ڈوول نے ساسترا یونیورسٹی تامل ناڈو میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی یونٹ بلوچستان کو توڑنے کی دھمکی دی تھی۔
بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو بلوچستان میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جس کے انکشافات میں بھارتی دہشت گردی کی مدد کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے جرم کا اعتراف سامنے آیا۔
بعد ازاں 6 مئی کو تحریک خالصتان کے اہم رہنما پرمجیت سنگھ پنجوار کو بھی لاہور میں ٹارگٹ کلنگ میں قتل کردیا گیا تھا
کوئٹہ اور پشاور سمیت بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ہی جا کر ملتے ہیں۔ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کا سہرا بھی بھارت کے ہی سر جاتا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق نیپال کے ماؤ نواز باغیوں نے بھارتی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ 2001 کے محل پر ہونے والے قتل عام میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ ملوث تھی، جس میں بادشاہ بریندر اور شاہی خاندان کے 9 دیگر افراد ہلاک ہوئے۔
ابھی نندن کی گرفتاری
بحریہ کے علاوہ بھارتی فضائیہ کے ایک ونگ کمانڈر ابھی نندن وردھمان کو 2019 کے پاک بھارت تنازعے میں گرفتار کیا گیا جو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی میں ملوث تھا جس کا جہاز گر جانے کے بعد پاک فوج نے اسے گرفتار کر لیا۔
اگر پاکستان چاہتا تو ابھی نندن کی لاش بھی بھارت کو نصیب نہ ہوتی لیکن پاک فوج نے اچھی طرح مہمان نوازی کے بعد ابھی نندن کو اس کے وطن باعزت منتقل کردیا جسے ہم جذبۂ خیر سگالی سے تعبیر کرتے ہیں۔
کینیڈا میں دہشت گردی
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا یہ انکشاف کہ بھارتی حکومت کینیڈین شہری اور سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہے، ایک نیا انکشاف ہے جس کے نتیجے میں بھارت کی عالمی سطح پر سبکی ہوئی۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت کینیڈا میں سکھوں کی آواز دبانے کیلئے ٹارگٹ کلنگ کا سہارا لے رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کینیڈین حکومت نے بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کردیا اور یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ موصوف کینیڈا میں ”را“ کی سربراہی کے ”فرائض“ سرانجام دے رہے تھے۔