سائنسی تحقیق، مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس سے انسانی تخلیقی صلاحیت کو شکست

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اوپن اے آئی کے تخلیق کردہ مصنوعی ذہانت کے شاہکار چیٹ جی پی ٹی کی کامیابی کے بعد نئی سائنسی تحقیق میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی چیٹ بوٹس سے انسانی تخلیقی صلاحیت کو شکست کا انکشاف سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق سائنسی رپورٹس نامی ایک جریدے میں چیٹ بوٹس اور انسانوں کے درمیان عمومی تخلیقی صلاحیتوں کا موازنہ سامنے آیا ہے۔ تحقیق کے دوران مختلف سوچوں اور تخلیقی آئیڈیاز کی تلاش کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ڈائنو سارز سب سے دراز قد کیسے؟ صدیوں سے پوشیدہ راز دریافت 

تخلیقی صلاحیت کا اندازہ لگانے کیلئے متبادل استعمالات کے فعل (اے یو ٹی) کا استعمال کیا گیا جس میں شرکائے تحقیق سے روزمرہ چیزوں کے متبادل استعمال کے بارے میں سوچنے کا کہتے ہوئے تمام جوابات کا موازنہ 3 چیٹ بوٹس سے کیا گیا۔

کم و بیش 256 شرکاکے جوابات کے مقابلے میں چیٹ بوٹس کے جوابات زیادہ تخلیقی رہے۔ سوالات کے دوران رسی، باکس، پنسل اور موم بتی کے متعلق سوالات کیے گئے جبکہ جوابات کے تجزئیے کیلئے تخلیقی صلاحیتوں کی بنیاد جانچی گئی۔

محققین کا کہنا ہے کہ چیٹ بوٹس کے تیار کردہ جوابات اوسطاً سیمٹک فاصلے اور تخلیقی اعتبار سے انسانی ردِ عمل کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کے حامل تھے تاہم انسانی جوابات میں اسکورز کی ایک وسیع رینج دیکھنے میں آئی۔

بہترین انسانی ردِ عمل نے اسکورنگ کے 8 میں سے 7زمروں میں ہر چیٹ بوٹ کے بہترین جوابات کو پیچھے چھوڑ دیا۔ محققین کہا کہنا ہے کہ اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ چیت بوٹس ایک اوسط ذہن کے انسان کے مقابلے میں اچھے تخلیقی خیالات لا سکتے ہیں۔

تاہم محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے انسان آج بھی مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کرنے والے چیٹ بوٹس سے آگے ہیں۔  مطالعے کے محققین میکا کویوسٹو اور سیمون گراسپنی ہیں جن کی تحقیق کو بے حد سراہا جارہا ہے۔ 

 

Related Posts