بھارتی سپریم کورٹ نے مسلم بچے کو کمرہ جماعت میں پٹوانے کے واقعے کا نوٹس لے لیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 سپریم کورٹ آف انڈیا نے 6 ستمبر کو سماجی  کارکن تشار گاندھی کی جانب سے ایک ویڈیو کی وقتی تحقیقات کے لئے ایک درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں مبینہ طور پر ایک مسلم طالب علم کو اس کے ہم جماعت کے ذریعہ اس کے استاد کی ہدایت پر تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جسٹس ابھے ایس اوکا اور پنکج میتھل کی بنچ نے مظفرنگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے تحقیقات پر اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا اور 25 ستمبر تک جواب طلب کیا۔ مظفر نگر پولیس نے ٹیچر پر فرقہ وارانہ تبصرے کرنے اور اپنے طالب علموں کو ایک مسلم ہم جماعت کو ہوم ورک نہ کرنے پر تھپڑ مارنے کا حکم دینے کا الزام لگایا تھا۔ اس معاملے میں ریاستی محکمہ تعلیم نے اسکول کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

چترال، فائرنگ کے تبادلے میں 12 دہشت گرد ہلاک، 4 فوجی جوان شہید

اس پورے واقعے کے  ایک دن بعد ٹیچر، ترپتا تیاگی، کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور وہ بھی تب جب اس پورے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اگر ویڈیو منظر عام پر نہیں آتی تو نہ جانے ترپتا تیاگی کتنے بچوں میں فرقہ وارانہ بیج ڈال چکی ہوتی۔

اس ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ وہ اپنے طالب علموں کو کھبا پور گاؤں میں کلاس 2 کے ایک مسلم لڑکے کو تھپڑ مارنے اور فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے کو کہتی ہے۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ مسلم لڑکا ایک طرف کھڑا ہے، تبھی خاتون ٹیچر کلاس کے کچھ بچوں کو بلاتی ہے اور ان سے مسلم لڑکے کو تھپڑ مارنے کو کہتی ہے۔ اس خاتون ٹیچر کا نام ترپتی تیاگی ہے، اس کے بعد دو لڑکے اٹھ کر آتے ہیں اور اس مسلم لڑکے کو تھپڑ لگاتے ہیں۔

مسلم بچے کی آنکھ میں آنسو ہے اور وہ بس روئے جا رہا ہے، لیکن نفرتی ٹیچر کو بالکل بھی ترس نہیں آرہا ہے۔ بلکہ وہ بچوں سے تیز تھپڑ لگانے کو کہتی ہے۔ ساتھ ہی وہ ایک مذہب کے لوگوں سے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کرتی ہے۔

اس پورے معاملے پر کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے زبردست حملہ کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کی تھی۔ اس پورے حادثہ پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی، نے بھی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی پر تنقید کی تھی۔ وہیں راشٹریہ لوک دل (آرایل ڈی) کے سربراہ جینت چودھری نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی اور متاثرہ طالب علم کے والد ارشاد سے فون پر بات کرکے انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی۔

Related Posts