سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ ریو اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنادیا، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس کے ساتھ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

سپریم کورٹ نے ریویو اینڈججمنٹ ایکٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان کے آئین سے متصادم بھی قرار دیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کیا، ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ اختیارسے تجاوزکرکے بنایا گیا، پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیں:

کورونا سے شہید ڈاکٹرز اور طبی عملے کو تمغہ امتیاز دیا جائیگا، وزیراعظم

جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں شامل ہیں۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے 6سماعتیں کرنے کے بعد 19جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تین کے مقدمات کے فیصلے کیخلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔

خیال رہے الیکشن کمیشن کی جانب سےپنجاب میں عام انتخابات کے التوا کو پی ٹی آئی نے چیلنج کیا تھا، جس پر حکومت کی جانب سے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ پیش کرکے کیس سننےوالے بینچ پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے اور نئے قانون کے تحت عوامی مفاد کے مقدمات میں نظرثانی اپیلز لارجر بینچ میں سننے کا قانون بنایا گیا تھا۔

ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں پر نظرثانی کا دائرہ کار آرٹیکل 185 کے تحت ہوگا اور نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلے کرنیوالے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔

ایکٹ میں کہا گیا تھا کہ نظرثانی کی درخواست کرنیوالے کو سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کرنے کا حق ہوگا جبکہ آرٹیکل 184 کے تحت ماضی کے فیصلوں پر بھی نظرثانی درخواست دائر کرنے کا حق ہوگا۔

ایکٹ کے اطلاق کے بعد ماضی کے فیصلوں پر نظرثانی درخواست 60 دن میں دائر ہوسکتی ہے۔

Related Posts