اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو سویڈن حکومت سے کہا کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے پر اپنی پوزیشن واضح کرے کہ جب مسلمان عیدالاضحیٰ منا رہے تھے تو انہوں نے اپنی پولیس کی نگرانی میں اس طرح کے عمل کی اجازت کیوں دی؟
وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کے رہنماؤں کو مدعو کرنے کے لیے ایک خصوصی اجلاس بلائیں اور مذمتی قرارداد منظور کریں۔
وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ سویڈش پولیس کے اس فعل کی مذمت کریں اور واضح کریں کہ مسلمان قرآن کی حرمت کے تحفظ کے لیے اپنی جان بھی قربان کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور اگر ایسے قابل مذمت اقدامات دہرائے گئے تو اس کے نتائج کی شکایت کسی کو نہیں کرنی چاہیے۔
اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام سیاسی اور قانونی آپشنز استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے خصوصی اجلاس بلانے پر او آئی سی کا شکریہ بھی ادا کیا جس میں انہوں نے مذمتی قرارداد بھی منظور کی اور تجاویز پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اظہار رائے کی آزادی کے خلاف نہیں ہے لیکن اس آڑ میں کسی کو کسی کے عقیدے کی بے حرمتی کا حق نہیں دیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں:گزشتہ حکومت نے ترقیاتی منصوبے سرد خانے میں ڈال دئیے تھے۔وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔