کراچی: وزیر اعلیٰ سیّد مراد علی شاہ کی زیرِ قیادت سندھ حکومت نے سمندری طوفان بیپر جوائے کی آمد کے خدشے کے پیشِ نظر صوبے کے ساحلی علاقوں سے شہریوں کے انخلاء کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سمندری طوفان بیپر جوائے سنگین صورت اختیار کر گیا۔ محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان 14 جون تک پاکستان پہنچنے کا خدشہ ہے جس سے ساحلی علاقوں میں تباہی پھیل سکتی ہے۔
سمندری طوفان کیسے بنتے ہیں اور کتنے خطرناک ہوتے ہیں؟
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان نے شدت اختیار کر لی ہے جس کے باعث پاکستان کی ساحلی پٹی سے 12 فٹ تک بلند سمندری لہریں ٹکرانے کا خدشہ ہے۔ کراچی، حیدر آباد، ٹھٹھہ، ٹنڈو الہیار اور میرپور خاص میں بارش اور آندھی کی پیشگوئی کردی گئی۔
گزشتہ روز تک سمندری طوفان بیپر جوائے کیٹگری 3 میں جبکہ آج کیٹگری 2 میں داخل ہوا ہے۔ بحیرۂ عرب میں سمندری طوفان کے پیشِ نظر ٹھٹھہ اور بدین کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ ہوگئیں۔
اس وقت سمندری طوفان کراچی سے کم و بیش 690جبکہ ٹھٹھہ سے 670کلومیٹر کی دوری پر موجود ہے۔ طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 140 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ بتائی گئی ہے جو بڑھ کر 200کلومیٹر کے قریب بھی جا پہنچتی ہے۔