اسلام آباد: رواں سال پہلی بار پاکستانی آم زمینی راستے سے چین پہنچیں گے، ملتان سے آم تاشقرغان تک پہنچانے میں تقریباً 6 دن لگیں گے۔
لاجسٹکس کمپنی صادقین شپنگ لائن کے سی ای او طیب خان نے چائنا اکنامک نیٹ سے گفتگو میں کہا کہ ہم اس سال 10 جون کے بعد زمینی راستے سے سنکیانگ کو پاکستانی آم برآمد کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کراچی سے چین کے کاشغر تک زمینی راستے سے کنٹینرائزڈ سمندری خوراک کا پہلا کارگو بھیجنے میں کامیابی کے بعد کراچی میں قائم لاجسٹکس انٹرپرائز چونسہ آموں کو پاکستان کے آم پیدا کرنے والے بڑے شہر ملتان سے شاہراہ قراقرم کے ذریعے تاشقرغان منتقل اور دوسرے شہروں میں بھیجا جائے گا۔
کے الیکٹرک صارفین کیلئے بُری خبر، بجلی 1 روپے 55 پیسے مہنگی ہوگئی
طیب خان کا کہنا تھا فی الحال ہمارے کچھ صارفین ہیں جنہیں کاشغر اور ارومچی کو 2000 ٹن آم برآمد کرنے کی ضرورت ہے تاہم ایک بار جب یہ شروع ہو جائے گا، مجھے امید ہے کہ وہ مزید برآمد کریں گے۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق لاجسٹک ذہن رکھنے والے تاجر نے نوٹ کیا کہ آموں کی نقل و حمل ریفریجریٹڈ کنٹینرز کے ذریعہ کی جائے گی جو 20 سے 25 ڈگری سیلسیس کے درمیان درجہ حرارت پر قابو پانے والا ماحول فراہم کرسکتے ہیں۔
اس حد کے درمیان، سبزیاں، پھل، مچھلی، گوشت اور چکن جیسی تمام اشیاء کا احاطہ کیا جائے گا، طیب خان کا مزید کہنا تھا کہ ملتان سے تاشقرغان کا سفر، بشمول سوست اور تاشقرغان میں کسٹم کلیئرنس کا وقت، تقریباً 6 دن لگیں گے۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق آموں کے علاوہ، پاکستان کے گلگت بلتستان سے چیری کی بھی سنکیانگ میں آمد متوقع ہے، اس سال ہمیں گلگت بلتستان کی طرف سے بھی ایک ضرورت پڑی ہے کہ وہ سنکیانگ کے علاقے میں چیری برآمد کرنا چاہتے ہیں۔
طیب خان نے بتایا کہ گاڑیاں اور کنٹینرز پہلے ہی چیری پیدا کرنے والے علاقے میں رکھے جا رہے ہیں تاکہ اجناس کو ایڈجسٹ کیا جاسکے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق طیب خان نے نوٹ کیا کہ ان کے آپریشنز جلد ہی چین کے دیگر حصوں بالخصوص گوانگڑو اور شینزین تک پھیل جائیں گی۔