سپریم کورٹ پریکٹس ایکٹ، حکومت کو عدلیہ سے مشورہ کرنا چاہئے۔ چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک آزاد عدلیہ آئین کا ایک اہم جزو ہے، چیف جسٹس
ایک آزاد عدلیہ آئین کا ایک اہم جزو ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ کے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کوعدلیہ کی قانون سازی کے بارے میں عدلیہ سے مشورہ کرنا چاہئے تھا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن رضوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر اور دیگر جج شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بلاول کا رحیم یار خان سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ

چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ اٹارنی جنرل صاحب کچھ کہنا چاہتے تھے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈر اینڈ جج منٹ ایکٹ کے علاوہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ سمیت ہمارے پاس 2 قوانین ہیں۔ دونوں میں ریویو اور وکیل کرنے کی شقیں مماثلت رکھتی ہیں۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ زیادہ وسیع ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دونوں قوانین میں ہم آہنگی کیلئے پارلیمنٹ سے مدد لی جاسکتی ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ پارلیمان اور حکومت ایک جیسے قوانین میں ترمیم میں مصروف ہیں۔ حکومت کو سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہئے تھی۔

اس موقعے پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ قوانین ایک جیسے ہیں تو مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔ آپس میں مماثل قوانین پر فل کورٹ سے متعلق درخواستوں کی سماعت وقت کا ضیاع ہوگی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کوبھیجا جاسکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ پارلیمنٹ اور حکومت کوئی تجویز دیں تو غور کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے یہ کیس سنیں گے۔ کراچی سے لمبا سفر کرکے آنے والے وکلاء سے معذرت کرتے ہیں۔ آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔ 

Related Posts