عرب لیگ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کے دھاوے کے بعد صورت حال پرغورکے لیے بدھ کی سہ پہرایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
اردن نے مصر اور فلسطینی حکام کے ساتھ مل کر تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بطرا کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ عرب سطح پراسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کوششیں جاری ہیں اوریہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بیان میںکہا گیا کہ اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس نے بدھ کوعلی الصباح مسجد اقصیٰ کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کیا تھا۔فلسطینی انجمن ہلال احمر کا کہنا ہے کہ الاقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں سات فلسطینی ربڑ کی گولیوں اور مار پیٹ سے زخمی ہوئے ہیں۔
انجمن نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز فلسطین کے طبی عملہ کو مسجد تک پہنچنے سے روک رہی ہیں۔
سعودی عرب، قطر اورترکیہ سمیت متعدد عرب اور اسلامی ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسے کھلم کھلا اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
سعودی عرب نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فورسز کے دھاوے کی مذمت کی ہے اور ان طریقوں کومسترد کیا جو امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور مذہبی تقدس کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہیں۔
قطرکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ مجرمانہ وحشیانہ کارروائیاں مقدس مقامات کے خلاف خطرناک اشتعال انگیزی اور کھلی خلاف ورزی ہیں۔
خلیج تعاون کونسل نے اسرائیلی فورسز کی مسلمانوں کے قبلۂ اوّل میں چھاپا مارکارروائی کی مذمت کی ہے۔جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البداوی نے کہا کہ اس چھاپامارکارروائی سے ‘دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور مذہبی مقامات کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
البداوی نے کہا کہ انسانی اور بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیاں کشیدگی میں اضافے کا سبب ہیں اور ایک خطرناک سمت کی نشان دہی کرتی ہیں کہ اسرائیل اس تمام صورت حال کے سنگین نتائج کا ذمہ دار ہے۔
ترکیہ نے بھی مسجدالاقصیٰ کے اندر ہونے والی جھڑپوں کو ‘ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسجد کے تقدس کی پامالی ہیں۔ترک وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو نے برسلز میں نیٹو کے اجلاس کے موقع پرکہا کہ ہم ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔