کراچی: روپے کی قدر میں کمی اور مہنگی پٹرولیم مصنوعات کے باعث حکومت نے ملک میں مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہرکردیا۔
وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آٹ لک رپورٹ میں خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ آنے والے مہینوں میں بھی پاکستانیوں کے لیے مہنگائی سے بچنے کا کوئی امکان نہیں۔
رپورٹ کے مطابق فروری 2023 میں مہنگائی 31.5 فیصد رہی جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ہفتہ وار مہنگائی پہلے ہی 46 فیصد کی بلند سطح پر پہنچ چکی۔حکام نے ایک سال میں ڈالر 101 روپے مہنگا ہو کر 284 تک جانا مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا۔
پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ، تباہ کن سیلاب کے باعث ضروری اشیا کی قلت اور طلب و رسد میں فرق کے علاوہ سیاسی و معاشی غیریقینی صورتحال بھی مہنگائی کی وجہ بنی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کی قلت سمیت کئی معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 10.9 فیصد کمی سے 18 ارب ڈالر، برآمدات 9.7 فیصد کمی سے 18.6 ارب ڈالر رہیں۔
ایف بی آر ریونیو میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا۔ 4493 ارب ٹیکس جمع ہوا۔ نان ٹیکس ریونیو 33.6 فیصد اضافے سے 1046 ارب ریکارڈ کیا گیا۔ سرمایہ کاری اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
مزید پڑھیں:ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 400 روپے کی کمی
کرنٹ اکاونٹ خسارہ 68 فیصد کمی سے 12.1 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.9 ارب ڈالر پر آگیا۔ اکنامک اپ ڈیٹ آوٹ لک رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اخراجات 40.9 فیصد کمی سے 214 ارب رہے۔