خطے کے مستقبل میں اسرائیل کیلئے کوئی جگہ نہیں، ایرانی وزیر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے شام کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے اس دورے کے دوران شامی صدر بشار الاسد اور وزیر خارجہ فیصل المقداد سے ملاقات کی۔

حسین امیر عبداللہیان اپنے شامی ہم منصب سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شامی زلزلہ زدگان سے اپنی حکومت و عوام کی جانب سے اظہار ہمدردی و یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج میں دمشق میں اپنے عزیز اور برادر ملک شام کے زلزلہ زدہ عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے حاضر ہوا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

سعودی عرب کا موریطانیہ کو قرآن کریم کے 3 لاکھ نسخوں کا تحفہ

انہوں نے کہا کہ آج میری شامی صدر کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی اور اس بات کا موقع بھی فراہم ہوا کہ اپنی ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دو طرفہ اہم موضوعات، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر سیر حاصل گفتگو کرسکیں۔ بدقسمتی سے شام میں پابندیوں اور برسوں سے جاری دہشت گردی کی جنگ کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کے بعد زلزلہ متاثرین سے عالمی برادری کی عدم توجہ و تعاون نے ایک بار پھر ان کے دوہرے معیار کو ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران و شام مشکل دنوں کے ساتھی ہیں اور ایران مشکل کی اس گھڑی میں بھی شام کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ باہمی تعاون، خطے سے بحران اور غلط فہمیوں کے خاتمے کے لئے چہار فریقی اجلاس (ایران، شام، ترکی اور روس) کے فارمیٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شام سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور اس سرزمین کے استحکام کی بحالی کا وقت آچکا ہے۔

ایران تمام فریقین کو شام اور خطے کی خودمختاری، سالمیت اور امن و استحکام کے احترام کی دعوت دیتا ہے، جبکہ تہران، شام میں زلزلہ زدگان کی آباد کاری، انسانی و طبی امداد کے لیے اپنی حمایت اور مدد جاری رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہماری گفتگو شام اور خطے میں سلامتی و استحکام پر مرکوز ہے۔ اپنے نظریات کو چار فریقی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ دیگر مسائل وہ ہیں، جو دونوں ممالک کی اقوام کے مشترکہ مفاد میں ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ جنیوا کے سفر میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت، بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے سربراہان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں میں نے شام میں زلزلہ آنے کے بعد سزار کے قانون کے تحت لاگو ہونے والی پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا، تاکہ شامی عوام تک امداد پہنچانے کے لئے موثر اقدامات اُٹھائے جا سکیں۔

عالمی انسانی اداروں کے سربراہان نے مجھ سے وعدہ کیا کہ ہم اس نازک صورتحال میں شامی زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکہ و مغربی دنیا کے دوہرے معیارات شامی زلزلہ زدگان کی امداد میں حائل نہیں ہوں گے۔ صیہونی حکومت کے بارے میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس پریس کانفرنس میں صیہونی حکومت کے بارے میں صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ صیہونیوں کے بُرے دن شروع ہونے والے ہیں اور وہ اپنے ہچھتاوے والے ایام کے منتظر رہیں، خطے کے مستقبل میں صیہونیوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔

Related Posts