ہوشربا مہنگائی،کاروباری برادری پریشان، فرنیچر تاجروں کا ملک گیر احتجاج کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: ملک بھر میں ہوش ربا مہنگائی سے کاروباری برادری بھی پریشان ہوگئی۔ فرنیچر کے تاجروں نے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تمام تاجر اپنی اپنی مارکیٹس میں احتجاج کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے فرنیچر کے تاجر حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی، فرنیچر کے میٹیریل کی ہوشربا مہنگائی اور ناقابلِ برداشت اور ہولناک بیروزگاری کے خلاف اپنی اپنی مارکیٹوں میں مظاہرہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

رواں ہفتے مہنگائی کی شرح میں 2.78 فیصد اضافہ

آرام باغ فرنیچر مارکیٹ کے تاجران آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین اور آرام باغ فرنیچرمارکیٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ عتیق میر منگل 28فروری 2023 کو خالقدینا ہال، ایم اے جناح روڈ پر دوپہر 3بجے سے 5بجے تک احتجاجی مظاہرہ کرینگے۔

چیئرمین تاجران اتحاد عتیق میر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک جانب حکومت عوام پر مہنگائی کے تابڑ توڑ حملے کررہی ہے اور دوسری جانب فوم، ہارڈ ویئر، شیشہ، پارٹیکل بورڈ، ہارڈ بورڈ، پلاسٹک، لکڑی، لوہا، ریگزین اور دیگر میٹریل مہنگا ہورہا ہے۔

تاجران اتحاد کے چیئرمین نے کہا کہ صوفے کا کپڑا، لاثانی بورڈ، رنگ اور پالش کے سامان سمیت فرنیچر میں استعمال ہونے والے ہر سامان کے مینوفیکچررز، ہولسیلرز اور ریٹیلرز وقفے وقفے سے قیمتوں میں من مانا اضافہ کر رہے ہیں۔

عتیق میر نے کہا کہ ہفتے میں 2، 2 دفعہ قیمتیں بڑھانے سے فرنیچر کے آرڈرز بک کرنا مشکل ہوگیا جس کے نتیجے میں فرنیچر کا کاروبار کرنا مزید مشکل ہوگیا ہے، فرنیچر کے کاریگر بیروزگار اور ملازمین کی چھانٹی شروع ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کام نہ ہونے کے نتیجے میں فرنیچر کی دکانوں اور کارخانوں میں نئے ملازمین اور کاریگروں کی گنجائش ختم ہوگئی ہے، قیمتوں میں ناقابلِ برداشت اضافے سے فرنیچر کی خریداری عام آدمی کی پہنچ سے دور اور غریب افراد کیلئے اپنی بیٹیاں بیاہنا مشکل ہوگیا ہے۔

مارکیٹوں میں اعصاب شکن مندی، کساد بازاری اور سناٹے چھائے ہیں، عتیق میر نے حکومت سے بھی پُرزور مطالبہ کیا کہ عوام کو حکومتی سطح پر مہیا کی جانے والی سہولتوں کی قیمتیں کم کرے  اور ناجائز منافع خوری کے مرتکب اداروں کو لگام دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ رکنے والی مہنگائی کے ہاتھوں فرنیچر کے اکثر چھوٹے کاروبار بند ہونے کے قریب جبکہ مستحکم اور مضبوط کاروبار بھی تباہی کا شکار ہوگئے ہیں، دکانوں اور کارخانوں میں سامان کا اسٹاک منجمد اور مارکیٹوں میں سناٹے چھاگئے ہیں۔

بیشتر دکاندار اور کارخانے دار اپنی جمع پونجی ختم ہونے کے سبب مقروض ہوگئے ہیں۔ عتیق میر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں خاندان بیروزگاری اور فاقہ کشی کا شکار ہورہے ہیں۔ مصنوعی مہنگائی مسلط کرنے والے مافیاز قبلہ درست کر لیں۔

 

Related Posts