شہر قائد کے علاقے شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، جس کے دوران 3 دہشت گرد مقابلے میں ہلاک ہوئے جبکہ ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پولیس حکام کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران ایک پولیس اہلکار سمیت خاکروب جاں بحق ہوا جبکہ ڈی ایس پی ایس ایس یو سمیت 16 زخمی ہوئے، جن میں رینجرز اہلکاروں کی تعداد 9 ہے جبکہ ایک ایدھی کا رضاکار بھی شامل ہے۔
کراچی کی معروف شاہراہ شارع فیصل کے انتہائی حساس علاقے میں قائم کراچی پولیس کے دفتر پر 8 سے 10 دہشت گرد شام سوا سات بجے کے قریب داخل ہونے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ واقعے کے بعد علاقے کو سیل کر کے شاہراہ فیصل کو عام ٹریفک کیلیے بند کیا گیا جبکہ دفتر کی بجلی بھی منقطع کی گئی۔
دہشت گردوں کے کے پی آفس میں داخل ہونے کے بعد شدید فائرنگ کے ساتھ ساتھ متعدد دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں جس پر ہینڈ گرینیڈ مارے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں کی فائرنگ کے بعد اہلکاروں نے جوابی فائرنگ بھی کی جبکہ دیگر تھانوں سے نفری بھی طلب کی اور اہلکار مورچہ زن ہوئے۔
علاوہ ازیں پولیس کمانڈوز، رینجز اور پاک فوج کے دستے بھی کلیئرنس آپریشن کیلیے پہنچے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ جدید ہتھیاروں اور پولیس وردی میں ملبوس 8 دہشت گرد کے پی آفس میں داخل ہوئے، جن میں سے کچھ عقبی دروازے جبکہ کچھ مرکزی دروازے سے داخل ہوئے تھے۔ مرکزی دروازے پر دہشت گردوں نے تعینات اہلکاروں پر شدید فائرنگ بھی کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ چار دہشت گرد نیچے جبکہ اتنے ہی چھت پر مورچہ زن تھے، جو کلیئرنس آپریشن کیلیے داخل ہونے والے اہلکاروں پر فائرنگ اور کریکر پھینک رہے تھے۔
ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کی بریفنگ
ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے تصدیق کی کہ رات دس بجے کے قریب کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، اس دوران تین دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے جبکہ چوتھی منزل پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ انہوں نے بتایا کہ چھت پر دو جبکہ چوتھی منزل پر ایک دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سندھ رینجرز کے 8 جوان جبکہ سندھ پولیس کے 7 اہلکار زخمی ہوئے۔ ایک پولیس اہلکار، رینجرز جوان نے جام شہادت نوش کیا جبکہ ایک خاکروب بھی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوا۔
کلیئرنس آپریشن میں پاک فوج، رینجرز، پولیس، ایس ایس یو اور سی ٹی ڈی کی ٹیم نے حصہ لیا۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنے ترجمان کی طرف سے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک پیغام میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
تین روزہ کراچی ادبی میلے کا آغاز ہوگیا
پولیس دفتر کے باہر فائرنگ کے بعد رینجرز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ پولیس اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، پولیس کی فائرنگ سے تین دہشت گرد مارے گئے۔
پولیس حکام نے دہشتگرد حملے میں پولیس اہلکار سمیت 2 افراد کی شہادت کی تصدیق کی ہے، دونوں افراد کی لاشیں جناح اسپتال منتقل کردی گئیں ہیں۔
جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 16 سے زائد زخمی اور دو لاشیں لائی جا چکی ہیں، زخمیوں میں رینجرز اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 8 سے 10 ہے جنہوں نے دستی بم بھی پھینکے جب کہ علاقے میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، حملہ آور پولیس چیف کے دفتر کی چھت پر موجود تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس ہیڈ آفس میں حملہ آؤر موجود تھے، کراچی پولیس ہیڈ آفس کی لائٹس بند کردی گئی تھیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے حملے سے متعلق آج نیوز کو بتایا تھا کہ کم از کم 6 دہشت گرد عمارت میں موجود ہیں، کوشش ہے جلد دہشت گردوں کو گرفتاریا ٹھکانے لگایا جائے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد مارے گئے جب کہ اسی دوران حملہ آوروں کی فائرنگ سے 16 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق رینجرز کے زخمی اہلکاروں میں 35 سالہ عبد الرحیم، 25 سالہ طاہر اور 35 سالہ عمران شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 50 سالہ پولیس کانسٹیبل عبد الطیف، 48 سالہ انسپکٹر عبد الخالق اور 22 سالہ ایدھی رضاکار ساجد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق اہلکاروں نے تیسری منزل تک آفس عمارت کلیئر کردی جب کہ پولیس آفس سے 2 لاشیں جناح اسپتال منتقل کی گئیں۔
حکام کے مطابق عمارت کے چوتھے فلور پر زور دار دھماکا ہوا، مبینہ خودکش حملہ آور نے خود کودھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جب کہ عمارت کا کچھ حصہ بھی گر گیا، بعد ازاں فورسز نے عمارت کی چوتھی منزل بھی کلیئر کرالی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ایک جاں بحق شخص پولیس کی وردی میں ہے، دوسرے شخص کی شناخت نہیں ہو سکی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ دہشت گرد پولیس کی وردی میں ملبوس ہیں جو کہ دہشت گرد عمارت کی چھت پر بھی موجود ہیں۔