اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ لیک ہونے والی آڈیو ٹیپ کے فرانزک ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا جس میں وہ مبینہ طور پر عدالتوں کے حوالے سے بات کررہے ہیں۔
وزیر نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں.میں نے ایف آئی اے کو یہ ٹاسک سونپا ہے کہ وہ وزارت قانون سے رائے لیں کہ بادی النظر میں پرویز الہی کے خلاف مقدمہ درج کرنا بنتا ہے مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرکے اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں.وزیرداخلہ راناثناءاللہ pic.twitter.com/cKpfqS7y6a
— PML(N) (@pmln_org) February 16, 2023
انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر فرانزک کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب قصوروار ثابت ہوتے ہیں تو معاملہ جوڈیشل کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو آڈیو گفتگو کے فرانزک آڈٹ کے بعد پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد پرویز الٰہی کو پہلی نظر میں گرفتار کیا جائے، ایف آئی اے کو وزارت قانون سے مشورہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ پہلی آڈیو لیک نہیں ہے، اس طرح کی بات چیت متعدد مواقعوں پر لیک ہوئیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شوکت ترین کی گفتگو کے نتیجےمیں پاکستان ڈیفالٹ کر سکتا تھا، شوکت ترین کی حرکت ثابت ہو جائے تو پھر ان کے ساتھ کوئی ہمدردی کا اظہارنہیں ہونا چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مبینہ آڈیو لیک میں کیس ایک خاص جج کے پاس لگوانے کی ہدایت کی جا رہی ہے، آڈیو لیک میں مبینہ طور پر پرویز الہیٰ کہہ رہے ہیں کہ فلاں کیس فلاں جج کے پاس لگوانا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ معاملے کا نوٹس لیں، آڈیو کی فرانزک تصدیق کے بعد معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سامنے آنا چاہیے۔
وزیر داخلہ نے عدالتی احکامات کے باوجود سماعت میں پیش نہ ہونے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں:شیخ رشید کواڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے احترام اور وقار کا مظاہرہ کرنا ہر ایک پر فرض ہے لیکن عمران خان بار بار طلبی کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہو رہے اور قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔