اسلام آباد: امریکی حکومت نے بدنامِ زمانہ جیل گوانتا ناموبے کے معمر ترین 74سالہ پاکستانی قیدی سیف اللہ پراچہ کو رہائی دے دی، جو وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گوانتا ناموبے میں پاکستانی شہری کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں قید کیا گیا۔ ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سیف اللہ پراچہ کی رہائی میں تعاون کیلئے وزارتِ خارجہ نے طویل اور پیچیدہ عمل مکمل کیا ہے۔
وزیراعظم نے لانگ مارچ پر وفاقی کابینہ کی 9رکنی کمیٹی تشکیل دے دی
کراچی کے متمول تاجر سیف اللہ پراچہ کی کاروبار کے سلسلے میں افغانستان آمدورفت جاری رہتی تھی۔ ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خوشی ہے کہ بیرونِ ملک قید پاکستانی قیدی کو اپنے پیاروں کے ہاں واپس پہنچایا گیا۔
کم و بیش 19 سال تک امریکا کی قید میں رہنے والے سیف اللہ پراچہ پر کبھی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی، نہ مقدمہ چلایا گیا اور نہ ہی کسی عدالت لے جایا گیا۔ گوانتاناموبے حراست کے دوران 2 بار دل کا دورہ بھی پڑا۔ امریکی حکومت نے ان کے بیٹے کو بھی گرفتار کیا تھا۔
امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) نے سیف اللہ پراچہ کو 2003 میں کراچی سے بنکاک پہنچتے ہی ائیرپورٹ سے القاعدہ کی مدد کے الزام میں حراست میں لے کر افغانستان کے علاقے بگرام منتقل کردیا جہاں سے 1 سال بعد 2004 میں انہیں گوانتاناموبے منتقل کیا گیا۔
سیف اللہ پراچہ کے بیٹے عزیر پراچہ کو 2003 میں ہی القاعدہ کی مدد کے یکساں الزام میں نیو یارک میں گرفتار کیا گیا اور 17سال قید بھگتنے کے بعد 2020 میں رہائی دی گئی۔ عزیر پراچہ اور سیف اللہ پراچہ دونوں کے پاس پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکا کی بھی شہریت تھی۔