اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں، خصوصاً پاک بھارت سرحد (ایل او سی) کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیری آج یومِ سیاہ منا رہے ہیں جو ہر سال بھارت کے مقبوضہ وادی پر غیر قانونی قبضے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج یومِ سیاہ کے موقعے پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے۔ 27 اکتوبر 1947 کے روز بھارت نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا جسے ہر سال مظلوم کشمیری عوام یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔
گزشتہ 76 سال میں غاصب بھارتی فوج نے مظلوم کشمیریوں پر بد ترین تشدد کیا تاہم کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو دبایا نہ جاسکا۔ پاکستان نے ہمیشہ جدوجہدِ آزادی کی حمایت کی اور مسئلۂ کشمیر کے اقوامِ متحدہ قراردادوں کے مطابق حل پر زور دیا۔
پہلی بار بھارتی فوج نے 27 اکتوبر 1947 کے روز جنت نظیر وادی میں قدم رکھے جس کے بعد شروع ہونے والے مظالم آج تک نہ تھم سکے۔ یومِ سیاہ منانے کا مقصد عالمی برادری کو باور کرانا ہے کہ بھارت کا کشمیر پر قبضہ غیر قانونی ہے۔
گزشتہ 76 سال کے دوران بھارتی فوج کا جبر اور ظلم کشمیریوں پر اسی شد و مد سے جاری ہے۔5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت بدل کر بھارت نے کشمیریوں کی شناخت چھیننے کی کوشش کی۔ یومِ سیاہ منانے کا مقصد بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔
دوسری جانب جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہونے پر یوم سیاہ کے موقع پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ 27 اکتوبر1947 کو بھارت نے اپنی فوجوں کو مقبوضہ کشمیرمیں اتارا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 سے ایک مذموم مہم کا آغاز کر رکھا ہے، یہ غیرقانونی اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں۔