اٹک ڈسٹرکٹ جیل کا عملہ ملاقاتی خواتین کے ریپ اور جنسی ہراسانی میں ملوث

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ناروا سلوک کی نشاندہی پر تشدد، عدالت کا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کاحکم
ناروا سلوک کی نشاندہی پر تشدد، عدالت کا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کاحکم

صوبائی انٹیلی جنس سینٹر (پی آئی سی) نے اٹک ڈسٹرکٹ جیل کے کچھ اہلکاروں پر قیدیوں سے ملاقات کیلئے آنے والی خواتین کا ریپ کرنے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

صوبائی انٹیلی جنس سینٹر کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اٹک جیل میں طاقتور مافیا کی موجودگی کے باعث منشیات کا استعمال بھی بہت بڑھ چکا ہے۔ پی آئی سی فیلڈ اسٹاف نے ڈسٹرکٹ جیل کے معاملات سے متعلق خفیہ انکوائری کی اور 30 ستمبر کو انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ کو رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیل کے ایک اہلکار کی جانب سے کچھ اہلکاروں اور عہدیداروں پر مجرموں سے ملاقات کیلئے آنے والی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور اُن کے ریپ میں ملوث ہونے کے الزامات انتہائی خوفناک تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

طالبہ کے ساتھ زیادتی کی کوشش پر اسکول پرنسپل گرفتار

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ یہ صورتحال اور الزامات کافی پریشان کن ہیں جو کسی اسکینڈل کے سامنے آنے کا باعث بن سکتے ہیں جس سے پنجاب کی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی ظاہر ہوگی۔

پی آئی سی فیلڈ اسٹاف نے ایڈیشنل سیکریٹری لیول کے دیانتدار افسر کی سربراہی میں قائم ہائی پاور کمیٹی کے ذریعے ڈسٹرکٹ جیل کے معاملات کی انکوائری کرانے کی سفارش کی ہے۔

انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم کو پیش کردہ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جیل کا وہ عملہ جو جیل مینول کی خلاف ورزی، تشدد، بدعنوانی، بھتہ خوری اور جنسی طور پر ہراساں کرنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے اُسے سزا ملنی چاہیے۔

رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ جیل میں آنے والی خواتین کے وقار اور اُن کی شناخت کو خفیہ رکھا جانا چاہیے اور قیدیوں سے ملاقات کیلئے آنے والی خواتین سے متعلق معاملات کو دیکھنے کیلئے صرف خواتین اہلکاروں پر مشتمل عملہ ہی تعینات ہونا چاہیے۔

Related Posts